اسلام آباد کی ایک عدالت نے انسانی حقوق کی کارکن اور وکیل ایمان زینب مزاری اور ان کے شوہر ایڈووکیٹ ہادی علی چٹھہ کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
یہ بھی پڑھیں: متنازع ٹوئٹ کیس: ایمان مزاری کے شوہر ہادی علی چٹھہ گرفتار
یہ کارروائی سوشل میڈیا پر متنازع پوسٹس کے مقدمے کے سلسلے میں عمل میں آئی۔
نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے ایمان مزاری اور ان کے شوہر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا جس میں ان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے لسانی بنیادوں پر نفرت اور تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی اور ایسا تاثر دیا کہ ملکی افواج دہشت گردی میں ملوث ہیں۔
گزشتہ ہفتے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے دونوں ملزمان پر فردِ جرم عائد کی تھی تاہم دونوں نے الزامات کی تردید کی۔ عدالت نے آج کی سماعت کے لیے تمام استغاثہ کے گواہان کو طلب کر رکھا تھا۔
عدالتی کارروائی کے دوران تلخ جملوں کا تبادلہ
آج کی سماعت کے دوران ہادی علی چٹھہ نے عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ جس پر جج محمد افضل مجوکہ نے کہا کہ اگر ایسا مؤقف فردِ جرم عائد ہونے سے قبل پیش کیا جاتا تو مقدمہ کسی اور عدالت کو منتقل کیا جا سکتا تھا لیکن اب صرف ہائیکورٹ ہی اس مقدمے کو دوسری عدالت میں بھیج سکتی ہے۔
چٹھہ نے مؤقف اختیار کیا کہ جج پر دباؤ محسوس ہوتا ہے جس پر جج نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔
مزید پڑھیے: ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ پر فردِ جرم عائد، ملزمان کی جج سے تلخ کلامی
ایمان مزاری نے کہا کہ ہم پر فرد جرم ابھی عائد ہی نہیں ہوئی اور الزامات پڑھے بھی نہیں گئے۔ اس پر جج نے جواب دیا کہ میں فرد جرم پڑھ چکا ہوں آپ اپنے وکیل سے تصدیق کر لیں۔
جب جج نے کارروائی جاری رکھنے کا عندیہ دیا تو ایمان مزاری نے کہا کہ اگر جج مقدمہ سننا جاری رکھتے ہیں تو وہ سماعت کا بائیکاٹ کریں گی۔
جج نے جواب دیا کہ اگر آپ بائیکاٹ کرنا چاہتی ہیں تو یہ آپ کا حق ہے۔
وکیل کی عدم موجودگی اور عدالتی نوٹس
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو ایمان مزاری نے عدالت کو بتایا کہ ان کے وکیل نے وَکالت نامہ واپس لے لیا ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: ایمان مزاری کیخلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
جج مجوکہ نے کہا کہ وکیل کو عدالت میں پیش ہو کر اس کی تصدیق کرنی ہوگی۔
ایمان مزاری نے وضاحت دی کہ میں وکیل تبدیل نہیں کر رہی وہ خود الگ ہو گئے ہیں۔
اس پر جج نے کہا کہ اگر وکیل نے خود علیحدگی اختیار کی ہے تو وہ آ کر اس کی وضاحت دیں۔
ہادی علی چٹھہ نے کہا کہ میرا وکیل راستے میں اور استغاثہ جلدی میں ہے لیکن بغیر وکیل کے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ عدالت نے کہا کہ وہ وکیل کا انتظار کرے گی اور دونوں سے کہا کہ اپنے وکلا کو فوراً بلا لیں۔
ناقابل ضمانت وارنٹ اور شوکاز نوٹس جاری
بعد ازاں جج محمد افضل مجوکہ نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔
یہ بھی پڑھیے: ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازعہ ٹویٹ کیس کی سماعت، فردِ جرم عائد لیکن کارروائی مؤخر
عدالت نے دونوں کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا ہے جس میں پوچھا گیا ہے کہ کیوں نہ ان کی ضمانت منسوخ کر دی جائے۔














