خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں کسی بھی عسکری کارروائی کی اجازت نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے 12 نومبر کو امن جرگہ بلانے کا اعلان کردیا۔
یہ اعلان اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے پریس کانفرنس میں کیا، جس میں معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان، صوبائی سیکریٹری علی اصغر، جنرل سیکریٹری پشاور ریجن شیر علی، عرفان سلیم اور سابق وزیر کامران بنگش بھی موجود تھے۔
مزید پڑھیں: دہشتگردی کے خلاف حکمت عملی: سہیل آفریدی کا خیبرپختونخوا اسمبلی میں امن جرگہ بلانے کا فیصلہ
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے کہاکہ اسمبلی میں گزشتہ 2 ماہ سے امن و امان پر تفصیلی بات چیت ہورہی ہے۔ صوبے میں صورتحال تسلی بخش نہیں اور سیاسی قیادت نے واضح مؤقف اختیار کیا ہے کہ آپریشن نہیں ہونا چاہیے۔
’تمام پارلیمنٹرینز نے ایک خصوصی کمیٹی اور اے پی سی جرگے کے قیام پر اتفاق کیا ہے، جس کے بعد ٹی او آرز طے کیے جائیں گے اور امن جرگے کے بعد کور کمانڈر کے ساتھ بیٹھ کر حتمی فیصلے کیے جائیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے وفد کا باچہ خان مرکز پشاور آمد،
پاکستان تحریک انصاف کے وفد نے 12نومبر امن جرگہ میں شرکت کیلئے باضابطہ دعوت صوبائی صدر عوامی نیشنل پارٹی میاں افتخار حسین کو دیدی۔
پاکستان تحریک انصاف کے وفد میں صوبائی جنرل سیکریٹری علی اصغر خان، معاون خصوصی… pic.twitter.com/7uamEJZiiK
— Irfan Saleem (@_IrfanSaleemPTI) November 6, 2025
انہوں نے مزید کہاکہ پارلیمانی سیکیورٹی کمیٹی ٹی او آرز تیار کرکے وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی، اور امن جرگے میں تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندے اور دیگر سیاسی شخصیات بھی مدعو ہوں گے۔
بابر سلیم سواتی نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ صوبے میں دہشتگردی کے خلاف طویل عرصے سے آپریشن جاری ہیں، پولیس اور فوج کے وسیع وسائل کے باوجود لوگوں کو نقصان پہنچ رہا ہے، جس پر سیاسی جماعتیں بھی تشویش میں مبتلا ہیں۔
وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات شفیع جان نے پریس کانفرنس میں کہاکہ صوبائی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج امن و امان ہے۔ امن جرگے میں 12 نومبر کو تمام سیاسی قیادت کو مدعو کیا جائے گا اور ٹی او آرز میں تمام پارٹیوں کی تجاویز شامل ہوں گی۔
انہوں نے کہاکہ فیصلے شفاف انداز میں ہونے چاہییں اور علاقے کے تجربہ کار افراد کو بھی اس عمل میں شامل کیا جائےگا۔
صوبائی جنرل سیکریٹری پی ٹی آئی علی اصغر نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں امن و امان کی صورتحال واضح نہیں، اسی لیے امن جرگے میں سول سوسائٹی، وکلا، میڈیا اور سیاسی جماعتوں کے مشران کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ متاثرہ علاقوں کے لوگ اس عمل میں حصہ لے سکیں۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کے لیے نئی گاڑیوں کی منظوری، سہیل آفریدی نے سمری پر دستخط کر دیے
جنرل سیکریٹری پشاور ریجن شیر علی نے کہاکہ صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور اب جو بھی فیصلہ ہوگا، وہ عوام کے حق میں ہونا چاہیے۔
اس موقع پر سابق صوبائی وزیر کامران بنگش نے کہاکہ حکومت کا اعزاز ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چل رہی ہے اور امن جرگے میں تمام اکابرین اپنی رائے دیں گے۔














