پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان گھر میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں حتیٰ کہ انہیں دوستوں سے بھی ملنے نہیں دیا جا رہا جبکہ ان کے گھر کی طرف جانے والے تمام راستے بند، اور باہر پولیس کا سخت پہرا ہے۔
وی نیوز کی رپورٹ کے مطابق 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں نے پارٹی چھوڑ دی تو کئی ابھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔
اس صورتحال میں عمران خان بھی آزاد گھوم پھر نہیں رہے۔ عمران خان کے گھر کو جانے والے تمام راستے بند ہیں اورپولیس تمام اطراف سے عمران خان کے گھر کو گھیرے ہوئے ہے۔
عمران خان سے ان کی جماعت کوئی رہنما ملنے آسکتا ہے اور نہ ہی کوئی کارکن ان کے گھر کے باہر جا سکتا ہے کیوں کہ عمران خان بزاد خود گھر کی حد تک محدود ہیں۔
عمران خان صرف عدالتوں تک جاتے ہیں ؟
زمان پارک چوں کہ ہر طرف سے بند ہے نا تو کوئی آسکتا ہے اور نہ ہی کوئی اس میں جاسکتا ہے۔ عمران خان کی نقل و حرکت محددو ہو کر رہ گئی ہے۔ عمران خان کو جب سے مقدمات میں ضمانتیں ملی ہیں اس کے بعد سے اب تک عمران خان صرف عدالتوں میں اپنی پیشی کے لیے نکلتے ہیں۔
عمران خان کے گھرکی تلاشی ؟
حکومتی 3 رکنی ٹیم جب عمران خان کے گھر داخل ہوئی تو چیئرمین تحریک انصاف کی لیگل ٹیم نے ان سے ملاقات کی۔ تحقیقاتی ٹیم میں کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا، ڈپٹی کمشنر رافیہ حیدر، ڈی آئی جی صادق علی ڈوگر اور ایس ایس پی آپریشن صہیب اشرف شامل تھے۔
حکومتی ٹیم کو پہلے ایک کمیپ میں بٹھایا گیا اور پھر گھر کے اندرعمران خان سے ملاقات کروائی گی۔ جہاں اس ٹیم کی عمران خان سے کی ڈیرھ گھنٹہ تک ملاقات جاری رہی۔
تحقیقاتی ٹیم نےعمران خان کو شرپسندوں کی فہرست فراہم کر دی
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے تحقیقاتی ٹیم کے ایک ممبر نے بتایا کہ شرپسندوں سے متعلق تمام شواہد زمان پارک انتظامیہ کے حوالے کر دیے ہیں جب کہ شرپسندوں کی ایک فہرست عمران خان کو بھی فراہم کر دی گئی ہے۔
تحقیقاتی ٹیم نےعمران خان کوان 2200 شرپسندوں کے بارے بھی تفصیلات سے آگاہ کیا جنہوں نے 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کیا، ان کو ان افراد سے متعلق ثبوت بھی فراہم کیے گئے۔ انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ ’پی ٹی آئی‘ کی لیڈرشپ بھی براہ راست حملوں میں ملوث ہے۔