وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمد سہیل آفریدی کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں 3 ایم پی او، 16 ایم پی او اور دفعہ 144 کے حوالے سے تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے اجلاس میں کہا کہ ہر قانون کے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں اور انہیں سیاسی دباؤ یا انتقامی کارروائی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار رائے اور پرامن احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اختیار ولی کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی پر الزامات سراسر جھوٹ اور پروپیگنڈا ہیں، مینا خان آفریدی
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ احتجاج کے حق اور عوامی سہولت کے درمیان توازن کے لیے نیا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا تاکہ احتجاج کے دوران عوام کو کسی قسم کی تکلیف نہ ہو۔ انہوں نے بانی چیئرمین عمران خان کے وژن کے مطابق قوانین کو مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس میں وزیر قانون آفتاب عالم کی زیر نگرانی 4 رکنی کمیٹی مجوزہ قوانین میں اصلاحات کی سفارشات پیش کرے گی۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ سیاسی انتقام کے امکانات والے نکات قوانین سے نکالے جائیں گے اور قوانین کا مقصد صرف عوامی مفاد اور فلاح ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ایک ریاست، دو دستور کے کلچر کو ختم کرنے آئے ہیں، وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا وکلا سے خطاب
انہوں نے واضح کیا کہ عوام کی جان و مال کا تحفظ اور سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اجلاس میں وزیر قانون آفتاب عالم، چیف سیکرٹری، سیکرٹری ہوم اور ایڈووکیٹ جنرل بھی موجود تھے۔














