نیب کی رپورٹ کے مطابق آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کے ٹھیکے میں بدعنوانی کےکوئی ثبوت نہیں ملے، سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا نہ شہباز شریف نےکوئی فوائد حاصل کیے۔
نیب نے سفارش کی ہےکہ احتساب عدالت قانون کے مطابق شہبازشریف کی بریت کی درخواست پر فیصلہ کردے۔
نیب کے مطابق آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں شہباز شریف کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کےکوئی ثبوت نہیں ملے، اس معاملے میں شہباز شریف کے خلاف بدنیتی کا کوئی پہلو بھی ثابت نہیں ہوتا۔
نیب کا کہنا ہےکہ بغیرکسی شکوک وشبہات کے یہ بات ثابت ہو رہا ہےکہ سرکاری خزانے کو نقصان نہیں ہوا۔
نیب رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ کامران کیانی نے بھی سرکار کے خزانے کو نقصان نہیں پہنچایا اور نہ ہی فواد حسن فواد نے ٹھیکہ دلوانےکے لیےکوئی رشوت لی۔
نیب کے مطابق شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کامعاملہ قانون کے مطابق اینٹی کرپشن کوبھجوایا تھا۔
شہبازشریف پر کیا الزامات تھے؟
ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے شہبازشریف پر چار الزامات عائد کیے گئے تھے۔
پہلا الزام یہ تھا کہ انہوں نے وزیراعلٰی پنجاب کی حیثیت سے آشیانہ اسکیم کا پروجیکٹ پی ایل ڈی سی سے ایل ڈی اے کو منتتقل کیا۔
دوسرا الزام تھا کہ ایل ڈی اے سے دوبارہ پی ایل ڈی سی کو منتقل کرنے کے غیر قانونی احکامات دیے۔
تیسرا الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے اس پروجیکٹ کو پیراگون کو منتقل کرنے کا حکم دیا، پھر غیر قانونی احکامات کے ذریعے پی پی پی (پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ) موڈ میں رکھ دیا۔
شہبازشریف پر چوتھا الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ غیر قانونی طور پر بورڈ کے معاملات میں مخل ہوئے اور قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اقدامات کیے، انہوں نے 2013 میں لطیف سنز کے ساتھ معاہدے کو غیر قانونی طور پر منسوخ کیا۔