اسرائیل کے حملوں نے غزہ کے علاقے کے پانی، زمین اور کھیتوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ گھروں کی تباہی کے ساتھ ساتھ بنیادی سہولیات بھی خطرناک ہو گئی ہیں، اور اب پانی اور ماحول عوام کے لیے جان لیوا بن چکا ہے۔
پانی اور ماحول کی حالت
شیخ رضوان کے محلے میں جو کبھی ایک زندہ دل کمیونٹی تھی، اب وہ ویران ہو چکی ہے۔ بارش کا پانی جمع کرنے والا تالاب اب گندے پانی اور فضلے سے بھرا ہوا ہے۔
Israel’s war on Gaza has not only razed entire neighbourhoods to the ground, forcibly displaced families and decimated medical facilities, but also poisoned the very ground and water on which Palestinians depend https://t.co/kvRUgp3WkV pic.twitter.com/XFujqCSwQ4
— Al Jazeera English (@AJEnglish) November 8, 2025
متاثرہ خاندان، خاص طور پر بچے اور حاملہ خواتین، یہاں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، حالانکہ یہ مقام ان کے لیے خطرہ بھی بن گیا ہے۔
صحت کے خطرات
الجزیرہ کے مطابق مقامی حکام کا کہنا ہے کہ کھڑا ہوا گندا پانی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر بچوں میں۔ پانی کی کمی کے باوجود لوگ آلائش زدہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ کوئی متبادل موجود نہیں۔
زرعی زمین اور خوراک پر اثرات
حملوں نے غزہ کی زرعی زمین کو بھی تباہ کر دیا ہے، جس سے خوراک کی قلت اور قحط کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔

فلسطینی سفیر ابراہیم الزیبن کے مطابق تقریباﹰ ایک چوتھائی ملین افراد متاثر ہوئے ہیں اور 61 ملین ٹن ملبہ پیدا ہوا ہے، جس میں سے کچھ مضر مواد سے آلودہ ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ
ستمبر میں جاری ایک اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں تازہ پانی کی فراہمی شدید محدود اور آلودہ ہو چکی ہے۔ سیوریج سسٹم کی تباہی اور پائپ لائنوں کے نقصان نے زیر زمین پانی کو بھی آلودہ کر دیا ہے۔
شیخ رضوان میں لوگ روزانہ پانی، خوراک اور بنیادی ضرورتیں حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، اور اس دوران ان کی حفاظت اور صحت ثانوی حیثیت اختیار کر گئی ہے۔














