سینیٹ آف پاکستان نے شاعرِ مشرق، مفکرِ اسلام اور عظیم فلسفی ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کی 148ویں سالگرہ کے موقع پر ان کی قومی و فکری خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے متفقہ قرارداد منظور کرلی۔
یہ بھی پڑھیں:ڈھاکہ یونیورسٹی میں علامہ اقبال اور قاضی نذر الاسلام پر چوتھی بین الاقوامی کانفرنس
قرارداد میں علامہ اقبالؒ کو ’شاعرِ مشرق‘ اور برصغیر کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کے تصور کے معمار کے طور پر تسلیم کیا گیا، جسے انہوں نے 1930 کے الہٰ آباد خطبے میں واضح طور پر پیش کیا تھا۔

قرارداد میں اس امر کا اعادہ کیا گیا کہ اقبالؒ کی شاعری، فلسفہ اور سیاسی فکر آج بھی قوم اور خصوصاً نوجوان نسل کے لیے الهام کا ذریعہ ہیں۔ ان کا پیغامِ خودی، اتحاد اور جرات مستقبل کی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:علامہ اقبال کا یوم پیدائش، صدر مملکت اور وزیراعظم کا شاعر مشرق کو خراج تحسین
ایوان نے اقبالؒ کے تصورِ آزادی، مساوات اور عدل کے اصولوں کی پاسداری کے عزم کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ان کی تعلیمات کو قومی نصاب اور عوامی مکالمے کا حصہ بنایا جائے۔
قرارداد میں حکومت، سول سوسائٹی اور تعلیمی اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ سیمینارز، تقریبات اور علمی سرگرمیوں کے ذریعے علامہ اقبالؒ کی فکر و فلسفے کو اجاگر کریں۔

مزید کہا گیا کہ ’یومِ اقبالؒ‘ کو صرف یادگار دن کے طور پر نہیں بلکہ اقبالؒ کے بیان کردہ اصولوں اور انسانی فلاح کے نظریات کے عملی عہدِ نو کے طور پر منایا جائے۔
قرارداد پر مختلف پارلیمانی رہنماؤں نے دستخط کیے، جن میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن)، ایم کیو ایم، اے این پی اور دیگر جماعتوں کے ارکان شامل تھے۔













