27ویں آئینی ترمیم : چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کے پاس ہی رہے گا، وزیر دفاع خواجہ آصف

اتوار 9 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آئینی عدالت بااختیار ہوگی اور آئینی عدالت کے ججز عام نوعیت کے کیسز نہیں سن سکیں گے۔ ججز کے تبادلوں سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہوگا، یہ عدالت کا اپنا معاملہ ہوگا۔ فوج میں چیف آف ڈیفنس کا عہدہ آرمی چیف کے پاس ہی رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے، عطاتارڑ

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ سپریم کورٹ میں تقریباً 55 ہزار کے قریب کیسز پینڈنگ ہیں، جن میں سے تقریباً 16 فیصد آئینی کیسز ہیں۔ یہ کیسز لٹکے رہتے ہیں اور ان کے حل نہ ہونے سے ملکی معاملات پر بھی اثر پڑتا ہے۔ آئینی بینچ کے قیام سے عام کیسز علیحدہ ہوئے، ورک لوڈ کم ہوا اور فیصلے کم وقت میں ہونے لگے، حالانکہ ابھی بھی آئینی کیسز پر 50 فیصد وقت صرف ہوتا ہے جسے حل ہونا چاہیے۔

ججز کے تبادلوں کا عمل شفاف اور میرٹ پر مبنی ہوگا

خواجہ آصف نے واضح کیا کہ چاہے فوج ہو یا سول بیوروکریسی، تعیناتیاں اور تبادلے منظم نظام کے تحت ہوتے ہیں، اسی طرح ججز کے معاملے میں بھی ایسا ہونا چاہیے۔ حکومت عدلیہ کو بیوروکریسی کی طرز پر ڈیل نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کا اپنا نظام ہوگا اور تبادلوں کے لیے بیوروکریٹ، وزیراعظم یا کوئی سیکریٹری عدلیہ میں تبادلوں کا اختیار نہیں رکھے گا۔ تبادلوں کا عمل میرٹ اور قانون کے مطابق ہوگا، روزانہ کی بنیاد پر نہیں بلکہ ضرورت کے تحت ہوگا۔

چیف آف ڈیفنس اسٹاف کا عہدہ اور فوجی کمانڈ کا ڈھانچہ

جب پوچھا گیا کہ آیا چیف آف ڈیفینس فورسز کا عہدہ صرف آرمی چیف کے پاس ہی رہے گا یا سینیارٹی لسٹ سے کسی کو نامزد کیا جاسکتا ہے، تو خواجہ آصف نے کہا کہ ترمیم سے قبل اس بارے میں حتمی بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔ پاکستان کی روایات کے مطابق فوج میں اختیار عمومًا آرمی چیف کے پاس ہوتا ہے اور آپریشنل کمانڈ ایئرچیف اور نیول چیف کے تحت اپنے ڈومین میں خودمختار ہوں گے جبکہ جنگ یا اسٹریٹجک فیصلوں میں مشترکہ فیصلہ سازی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم میں دہری شہریت کے خاتمے سمیت کیا کیا تجاویز دی گئی ہیں؟ رانا ثنااللہ نے بتا دیا

افغانستان، مہاجرین اور سیکیورٹی خدشات

افغان حکومت سے مذاکرات ختم ہوچکے ہیں مگر جنگ بندی جاری رہے گی؛ اگر خلاف ورزی ہوئی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ 40 سے 45 سال افغان مہاجرین کی میزبانی کی، مگر بعض عناصر نے یہاں رہ کر بھی پاکستان دشمن سرگرمیاں جاری رکھیں۔

’طالبان کے اقتدار کے بعد دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، لہٰذا افغان مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ ملکی معاشی حالات دوسرے ملکوں کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں۔‘

مضبوط ادارے، مضبوط ملک

انہوں نے کہا کہ یہ اصلاحات سیاسی غرض کے لیے نہیں بلکہ ملک کے مفاد میں ہیں۔ چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے قیام اور عدالتی اصلاحات سے دفاع، حکمرانی اور قانون کی حکمرانی میں بہتری آئے گی اور یہ عمل ایک مضبوط، مستحکم اور جدید پاکستان کی بنیاد رکھ رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

خواجہ آصف، عطا تارڑ اور محسن نقوی کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر

افغانستان کی جانب سے تجارتی بندش کی بات کسی نعمت سے کم نہیں، خواجہ آصف

افغانستان خود کش حملہ آوروں کے ذریعے ہی لانگ رینج حملے کرسکتا ہے، طلال چوہدری

ویڈیو

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ