رپورٹ کے مطابق اس وقت برطانیہ کے آبی ذخائر اوسطاً 63 فیصد تک بھرے ہیں، جبکہ کچھ علاقوں میں یہ 30 فیصد سے بھی کم ہیں۔
پچھلے سال کی بارشوں نے وقتی ریلیف ضرور دیا تھا، لیکن رواں سال طویل خشک موسم نے پانی کے ذخائر کو دوبارہ خطرناک حد تک کم کر دیا ہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زیرِ زمین پانی کی سطح کو بحال ہونے میں وقت لگتا ہے، اور موجودہ بارشوں کے باوجود صورتحال نازک ہے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ کا نیا پاسپورٹ جاری کرنے کا فیصلہ، یہ کن منفرد خصوصیات کا حامل ہوگا؟
چارٹرڈ انسٹیٹیوشن آف واٹر اینڈ انوائرنمنٹل مینجمنٹ کے ڈائریکٹر الاسٹر چشولم کے مطابق اگر مسلسل دوسرا خشک موسمِ سرما آیا تو یہ صورتحال ’انتہائی تشویشناک‘ ہو جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں دریاؤں سے پانی نکالنے، ہوز پائپ بین اور کاروباری سرگرمیوں پر پانی کے استعمال کی مزید پابندیاں لگانا ناگزیر ہوگا۔
ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ برطانیہ گزشتہ 30 برسوں میں کوئی نیا بڑا ذخیرہ تعمیر نہیں کر سکا، اور بڑھتی آبادی، گرم موسم اور پانی کی بڑھتی طلب نے مسئلے کو سنگین بنا دیا ہے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں ویپ کا استعمال سگریٹ نوشی سے بڑھ گیا
حکومت کی جانب سے نئے ذخائر کے منصوبے تو زیرِ غور ہیں، مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ فوری طور پر پانی کے مؤثر استعمال، رساؤ کی روک تھام، اور گھروں و صنعتوں میں پانی بچانے والے آلات کی تنصیب جیسے اقدامات زیادہ سودمند ہو سکتے ہیں۔
محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ ڈاکٹر وِل لَینگ کے مطابق، اکتوبر کے آخر تک انگلینڈ کو اپنی سالانہ اوسط بارش کا صرف 61 فیصد پانی ملا، جو خطرناک حد تک کم ہے۔
’اگر بہار اور گرمیوں میں بھی بارشیں کم رہیں تو ملک کے کچھ حصے پانی سے تقریباً خالی ہو سکتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں: برطانیہ: اب عوامی نمائندوں، سرکاری عہدیداروں کے گھروں پر احتجاج عوام کو مہنگا پڑے گا
واٹر منسٹر ایما ہارڈی نے کہا ہے کہ حکومت پانی کی فراہمی برقرار رکھنے کے لیے نیشنل ڈراؤٹ گروپ اور واٹر کمپنیوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔
’دوسری جانب 9 نئے ذخائر کی تعمیر پر کام جاری ہے تاکہ طویل المدتی آبی تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔‘
ہائیڈرولوجی کے ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ موجودہ صورتِ حال میں صرف غیر معمولی بارشیں ہی پانی کی سطح کو بحال کر سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں:
ان کے مطابق اگر موسمِ سرما میں خاطر خواہ بارش نہ ہوئی تو آئندہ گرمیوں میں پانی کا بحران شدت اختیار کر سکتا ہے۔
ماہرین نے زور دیا ہے کہ برطانیہ کو موسمیاتی تبدیلیوں کے مطابق خود کو ڈھالنا ہوگا، جس کے لیے نئے ذخائر کے ساتھ ساتھ پانی کے بہتر انتظام، قدرتی طریقوں جیسے دلدلی علاقوں کی بحالی اور بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے نظام کو فروغ دینا ضروری ہے۔














