27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سینیٹ کا اجلاس آج جاری ہے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ آئینی مسودے سے متعلق مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں اور حتمی مسودہ تیار ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: 27ویں آئینی ترمیم پاس ہوچکی، 28ویں ترمیم کی بات کریں، سینیٹر فیصل واوڈا کا دعویٰ
27ویں آئئنی ترمیم کے اہم نکات کیا ہیں، آئیے اس حوالے سے جانتے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و اِنصاف کے چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مشاورت کا عمل 80 فیصد مکمل ہوچکا ہے جبکہ وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مشاورت کا عمل 85 فیصد تک مکمل ہوچکا ہے۔
ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ کی مشترکہ قانون و انصاف کمیٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کے سلسلے میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔ آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی تقرری صدر مملکت کریں گے۔ آئینی عدالت 7 ججوں پر مشتمل ہوگی اور باقی 6 ججوں کی نامزدگی آئینی عدالت کے سربراہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے: 26ویں ترمیم عدلیہ کنٹرول کے لیے تھی، رہی سہی کسر 27ویں ترمیم میں پوری کی جارہی ہے، حافظ نعیم
قائمہ کمیٹی نے ججز ٹرانسفر کے حوالے سے آئینی ترمیم کی منظوری بھی گزشتہ روز دے دی تھی، اس ترمیم کے تحت جو جج ٹرانسفر پر رضامند نہیں ہوگا اسے ریٹائرڈ تصور کیا جائے گا، اور ریٹائرڈ جج کو مراعات اور پنشن دی جائے گی۔
اس ترمیم میں کچھ ردوبدل تجویز کیا گیا ہے جس پر غور و خوص ہونا ابھی باقی ہے جس کے تحت جن ججز جن کا تبادلہ ہو گیا لیکن وہ جانے سے گریزاں ہیں انہیں فوری طور پر ریٹائر نہیں کیا جائے گا، تبادلے پر اعتراض کرنے والے ججز کا کیس سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: جے یو آئی 27ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ نہیں دے گی، سینیٹر کامران مرتضیٰ
وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر وزیراعظم کے تاحیات استثنیٰ سے متعلق تجویز واپس لے لی گئی جبکہ وفاقی وزیرِ قانون نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وزیرِاعظم کو تو ویسے بھی استثنٰی حاصل ہوتا ہے۔
اے این پی نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں اپنی جانب سے خیبرپختونخوا کے نام سے خیبر ہٹا کر پختونخوا رکھنے کی ترمیم پیش کی اور مؤقف رکھا ہے کہ خیبر ضلع ہے اور دیگر صوبوں میں نام کے ساتھ ضلع کا نام نہیں لکھا جاتا۔
قائمہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں زیر التوا مقدمات کے فیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کر ایک سال کرنے کی ترمیم بھی منظور کرلی گئی، ایک سال تک مقدمے کی پیروی نہ ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔
ایم کیو ایم کے بلدیاتی نمائندوں کو فنڈ سے متعلق ترمیم پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔
مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں بلوچستان اسمبلی کی نشستیں بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے، بلوچستان اسمبلی کی کتنی نشستیں بڑھائی جائیں گی، اس پر بات ہونا باقی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: 27ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے ذریعے جمہوری طریقے سے کی جا رہی ہے،سینیٹر عبدالقادر
اِس کے علاوہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ذریعے سے آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے تخلیق کیے گئے ہیں۔ ترمیمی مسودے کے مطابق وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس فورس کا تقرر کریں گے جبکہ چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر 2025 کو ختم ہوجائے گا۔
اس ترمیم کے تحت حکومت مسلح افواج سے تعلق رکھنے والے افراد کو فیلڈ مارشل، مارشل آف ایئر فورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کے عہدے پر ترقی دے سکے گی۔ فیلڈ مارشل کا رینک اور مراعات تاحیات ہوں گی یعنی فیلڈ مارشل تاحیات فیلڈ مارشل رہیں گے۔
ریٹائرڈ صدر کا صدارتی استثنیٰ برقرار رہے گا یا پھر استثنیٰ ختم ہوجائے گا، اس پر بھی حکومتی اتحادیوں نے غور کیا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے متعلق معاملات ابھی تک طے نہیں پا سکے۔













