حکومت نے ججز سے متعلق آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیا جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اختر افغان، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق شامل ہیں۔
نوٹیفکیشن کے تحت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے آڈیو لیکس کی صداقت اور عدلیہ کی آزادی پر پڑنے والے اثرات کی تحقیقات کی جا سکیں گی، کمیشن 30 روز میں مبینہ آڈیوز پر تحقیقات مکمل کرے گا۔
3 رکنی انکوائری کمیشن سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی سپریم کورٹ کے جج کے ساتھ مبینہ آڈیو لیک، سابق وزیراعلیٰ کی ایک وکیل کے ساتھ گفتگو کی آڈیو لیک سمیت سابق وزیراعظم عمران خان اور مسرت جمشید چیمہ کے درمیان ہونے والی گفتگو کی آڈیو لیکس کی تحقیقات کرے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے وفاقی حکومت کی جانب سے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی تصدیق کی ہے جبکہ کیبنٹ ڈویژن نے کمیشن کی تشکیل کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق کمیشن فوری طور پر تحقیقات شروع کر دے گا جبکہ اٹارنی جنرل کمیشن کی معاونت بھی کریں گے، کمیشن 30 روز میں تحقیقات مکمل کرے گا تاہم تحقیقات کے لیے مزید وقت درکار ہوا تو وفاقی حکومت مزید وقت دے گی۔