ججوں کے تبادلے سے متعلق قانون کیا اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو متاثر کرے گا؟

منگل 11 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ روز 27ویں آئینی ترمیم سینیٹ آف پاکستان سے منظور ہوگئی اور آج ممکنہ طور پر قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد آئین کا حصہ بن جائے گی۔ اس ترمیم میں عدلیہ کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلیاں کی گئی ہیں جن میں وفاقی آئینی عدالت کا قیام، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی تنظیم نو اور ججوں کی بین الصوبائی ٹرانسفر کے حوالے سے قوانین میں تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔

27ویں آئینی ترمیم کے ابتدائی مسودے میں کہا گیا تھا کہ ہائیکورٹ کے ججوں کو بین الصوبائی ہائیکورٹس میں بذریعہ تبادلہ تعینات کیا جاسکے گا لیکن اگر کوئی جج تبادلے سے انکار کرے گا تو وہ ریٹائرڈ ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: ’عدالتی نظام عملاً ختم ہوچکا‘، پی ٹی آئی نے 27ویں ترمیم کو آئینی ستونوں پر حملہ قرار دیدیا

آئینی ترمیم کے حتمی مسودے میں جو گزشتہ روز سینیٹ سے منظور ہوا اس میں یہ ترمیم کردی گئی کہ کوئی جج اگر تبادلے سے انکار کرے گا تو وہ اپنا کیس جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے سامنے رکھ سکتا ہے۔ اگر جوڈیشل کمیشن تبادلے کے خلاف پیش کی گئی جج کی وجوہات سے متفق ہو تو جج کا تبادلہ رک جائے گا لیکن اگر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان جج کی جانب سے پیش کی گئی وجوہ سے اتفاق نہیں کرتا تو جج کو ریٹائر ہونا پڑے گا۔

لاہور ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج، جسٹس (ریٹائرڈ) عباد الرحمان لودھی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح کی پیشرفت ہورہی ہے قرائن یہ بتا رہے ہیں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے وہ ججز جنہوں نے گزشتہ برس مارچ میں سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا ممکنہ طور پر وہ اس ترمیم کی زد میں آسکتے ہیں۔ ہوسکتا ہے ان ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں تعینات کردیا جائے اور ایک جج صاحب جن کے بطور جج ابھی 5 سال پورے نہیں ہوئے اُن کو 5 سال پورے کرنے دیے جائیں۔

مزید پڑھیں: ’عدلیہ میں بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں‘ جسٹس اطہر من اللہ کا چیف جسٹس کو لکھا خط منظر عام پر

27ویں آئینی ترمیم کے ابتدائی مسودے میں وفاقی آئینی عدالت کے لے ججز کی تعداد 7 مقرر کی گئی تھی لیکن بعد میں چاروں صوبوں اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے اس کی تعداد 7 سے بڑھا کر 9 کردی گئی جس میں چاروں صوبوں سے 2، 2 اور اِسلام آباد ہائیکورٹ سے ایک جج لیا جائے گا۔ نئے قانون کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں تقرر کے لیے پہلے 7 سال بطور جج تجربہ لازمی قرار دیا گیا تھا لیکن بعد اسے 5 سال کردیا گیا۔ ججوں کی سنیارٹی کا تعین ان کی بطور جج تعیّناتی کی تاریخ سے کیا جائے گا اور اگر ایک ساتھ حلف لیا ہو تو سنیارٹی کا تعین عمر کے اعتبار سے کیا جائے گا۔

سابق ایڈووکیٹ جنرل اِسلام آباد جہانگیر جدون نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسفر قانون کی زد میں تو سارے جج صاحبان آئیں گے۔ جو بات نہیں مانے گا اسے ٹرانسفر کردیا جائے گا اور اِسلام آباد ہائیکورٹ کے 4 ججز بھی ممکنہ طور پر اس قانون کی زد میں آسکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پنجاب میں 13 ضمنی انتخابات، سیکیورٹی اہلکاروں اور افواج کے لیے ضابطہ اخلاق جاری

اسلامی یکجہتی گیمز، پاکستانی پہلوان نے کانسی کا تمغہ جیت لیا

الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کی بات کو غلط سمجھا، علی محمد خان

بیجنگ میں کاکروچ کافی کی دھوم، ’اتنی بھی گھِناؤنی نہیں جتنی سمجھی تھی‘

پنجاب: اسکولوں میں تدریسی اوقات صرف 2 گھنٹے کردی گئی، چھٹیوں کا بھی اعلان

ویڈیو

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

دبئی ایئر شو کے دوران بھارتی جنگی طیارہ گر کر تباہ، پائلٹ ہلاک

کالم / تجزیہ

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت

افغان، بھارت تجارت: طالبان ماضی سے کیوں نہیں سیکھ پا رہے؟