پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ 9 مئی کو ہمارے شہدا کی یادگاروں کی جس طرح توہین کی گئی یہ ایک سانحہ ہے اور اس وقت ریاست پاکستان مظلوم کی حیثیت سے ججوں سے انصاف مانگ رہی ہے مگر یہاں پر لاڈلے اور ساس کا قانون چل رہا ہے۔
لاہور میں علما و مشائخ سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے مگر آج سول عدالتوں کا حال تو دیکھیں کہ وہاں ہو کیا رہا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان ایک سیاسی جماعت کے سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔ اگر ایسا ہے تو پھر سانحہ 9 مئی کے کیس کدھر جائیں گے۔
چیف آرگنائزر مسلم لیگ ن مریم نواز لاہور میں پاکستان مسلم لیگ ن علماء مشائخ ونگ پنجاب سے خطاب کر رہی ہیںhttps://t.co/yrnIVPVz8C
— PMLN (@pmln_org) May 20, 2023
مریم نواز نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کے بعد سب سے زیادہ ذلت عمران خان کے حصے میں آئی ہے کیوں کہ انہوں نے 9 مئی کو جو کیا وہ سب کے سامنے ہے۔ زمان پارک میں جب پولیس پر حملے ہوئے تھے اس وقت اس کو سزا ہو جاتی تو سانحہ 9 مئی کبھی بھی رونما نہ ہوتا۔
مریم نواز نے کہا کہ میرا چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے سوال ہے کہ لاڈلے پر ضمانتوں کی برسات کیوں کر رہے ہیں؟ میں نے تو دنیا کی تاریخ میں ایسا نہیں دیکھا کہ ریمانڈ میں کبھی کسی ملزم کو ضمانت ملی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس پر تنقید کرنے والے یہ بھی تو دیکھیں کہ توشہ خانہ سمیت دیگر کیسز میں اسٹے دے دیا گیا ہے۔ یہاں پر تو آئین اور قانون کی بات ہی نہیں ہو رہی۔ عدالتوں میں ساس اور لاڈلے کا قانون چل رہا ہے۔
ہم نے جان ہتھیلی پر رکھ ہر عدلیہ بحالی کی تحریک چلائی
انہوں نے کہا کہ احکامات پر عمل نہ ہونے کا شکوہ کرنے والے ججز بتائیں کہ آپ کر کیا رہے ہیں۔ ہم نے عدلیہ کی بحالی کے لیے جان ہتھیلی پر رکھ کر تحریک چلائی۔ عزت زبردستی نہیں کروائی جا سکتی وہ فیصلوں سے ہوتی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو جیل میں پیغام بھیجا گیا کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کو توسیع دی جائے مگر انہوں نے کہا کہ یہ کاغذ پکڑو اور یہاں سے نکلو۔ ان کے حساب کا وقت بھی ضرور آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا داماد الیکشن لڑ رہا تھا تو وہ اس کی مہم چلا رہے تھے اور اس کو فیصل آباد سے جتوایا۔
چیف آرگنائزر ن لیگ نے کہا کہ عمران خان کی سہولت کاری کرنے والے تمام ججز تنقید کی زد میں آئیں گے. جب عدالتیں انصاف نہیں دیں گی تو مظلوم کدھر جائے گا اور اس وقت مظلوم ریاست پاکستان ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو انتہائی گھناؤنی حرکت کی گئی۔ شہدا کی یادگاروں پر حملہ کرنے والے بتائیں کہ شہدا تو پوری قوم کے ہوتے ہیں۔ جب یادگاروں کو جلایا گیا تو شہدا کے خاندانوں پر کیا گزری ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ بھی لوگ ہوسکتے ہیں مگر شہید تو سب کے ہیں۔ عمران خان اور تحریک انصاف آج سے یہ نہیں کر رہے بلکہ جب ایک فوجی ہیلی کاپٹر کریش ہوا تھا اس وقت بھی سوشل میڈیا پر مہم چلائی گئی تھی۔
چیف آرگنائزر ن لیگ مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان کو پاکستان کے دشمن ممالک سے فارن فنڈنگ ہوئی ہے۔ اس فتنے نے ملک کی سالمیت، معاشرے اور اقدار پر حملہ کیا۔ عمران خان نے اپنی سیاست کی خاطر مذہب کا نام استعمال کیا اور ایسا کرنا بہت بڑا جرم ہے۔ اس فتنے کی جڑوں کو مضبوط کرنے کے پیچھے بہت بڑی سازش کار فرما ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ میں تمام علما و مشائخ سے اپیل کرتی ہوں کہ اس وقت ملک کو آپ کی ضرورت ہے۔ میری توجہ اس وقت پارٹی کے تمام ونگز کو مضبوط کرنے پر ہے۔ علما ملک کے لیے فعال کردار ادا کر سکتے ہیں۔
عمران خان نے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے مذہب کو استعمال کیا
ان کا کہنا تھا کہ جب میری والدہ لاہور سے الیکشن لڑ رہی تھیں تو ہم پر مختلف فتوے لگائے جاتے تھے۔ جب اسلام پسندوں پر ایسے الزامات لگائے جائیں تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔ این اے 120 میں انتخابات کے موقع پر ہم پر جب فتوے لگائے گئے تو اس وقت عمران خان نے ایک سیاسی جماعت کو استعمال کیا اور پھر جب عمران خان کی اپنی حکومت آئی تو ان کے خلاف بھی کارروائیاں کیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب عمران خان کی حکومت آئی تو اسلام کے نام پر جادو ٹونے کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی۔ جس ملک میں مذہب کو ٹچ دینے کے لیے استعمال کیا جائے وہاں بہتری نہیں آ سکتی۔ اسلامی ٹچ کی بات 25 مئی کو کی گئی تھی اور وہ ریکارڈ پر ہے۔
چیف آرگنائزر ن لیگ نے کہا کہ نواز شریف پر جوتا اچھالا گیا اور احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ کیا گیا اور ایسا کرانے والا شخص خاتم النبیین بھی نہیں پڑھ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی جب تک زمان پارک میں موجود رہی کالے بکروں کو ایک سرکل میں گھمایا جاتا رہا اور پھر اس کے علاوہ جہاں ملک میں لوگوں کو کھانے کے لیے سبزی تک دستیاب نہیں وہاں منوں کے حساب سے مرغیاں جلائی جاتی رہیں جو شرمناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کی بات کرنے والوں کو معلوم ہی نہیں کہ ریاست مدینہ تھی کیا اور وہ اللہ کے کن چُنے ہوئے لوگوں نے بنائی تھی۔
مریم نواز نے کہا کہ ان لوگوں نے سیاسی دشمنی میں خانہ کعبہ میں جو کیا وہ بھی سب کے سامنے ہے کیوں کہ وہاں پر آواز بھی اونچی نہ کرنے کا حکم ہے۔
عمران خان نے تلاشی نہیں دی اور بھاگ نکلا
انہوں نے کہا کہ حضرت عمر فاروق ؓ کی مثال دینے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ تو اپنی ایک ایک چیز کا حساب دیتے تھے مگر عمران خان تو بھاگ نکلا اور تلاشی بھی نہیں دی۔ یہ شخص تو صرف نواز شریف اور ہمارے خاندان پر لگائے گئے الزامات کا حساب نہیں دے سکتا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان پر کسی نے جھوٹے مقدمات نہیں بنائے۔ اگر یہ سچا ہوتا تو نواز شریف کی طرح ڈٹ کر عدالتوں میں پیش ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو امر بالمعروف کا تو معلوم ہے مگر نہی عن المنکر کا کوئی پتا نہیں۔ جو شخص قرآن مجید کی آیت بھی اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہے اس کے حوالے سے کیا کہا جا سکتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ اس شخص نے خواتین اور بچوں کو ڈھال بنایا تا کہ کوئی مجھے گرفتار نہ کر سکے۔ اس شخص کی ذہنی حالت کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا عمران خان نے بے گناہ لوگوں کو جیلوں میں ڈالا اب ان کی بیوی کو عدالت میں جانا پڑا تو سفید کپڑوں کے حصار میں لایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ تو کہتا تھا کہ ثاقب نثار سے فیض حمید تک سب میرے ساتھ ہیں میرا کوئی کیا بگاڑ سکتا ہے مگر یہ بھول گیا تھا کہ ایک اللہ کی ذات اوپر بھی بیٹھی ہوئی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ آج جب بشریٰ بیگم کے لیے ٹرسٹی ٹرسٹی کا راگ الاپا جا رہا تھا تو مجھے اپنا وہ وقت یاد آ رہا ہے جب مجھے ٹرسٹی ہونے پر انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ غلامی سے آزادی کی تحریک چلانے کی باتیں کرنے والے نے اپنے منہ پر تو بالٹی چڑھا دی ہے۔ اس کے علاوہ ان کے دیگر لیڈرز میں سے کوئی اسپتال چلا جاتا ہے کوئی آکسیجن لگا لیتا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ آج مجھے وہ وقت یاد آ رہا ہے، مجھے آج وہ لوگ یاد آ رہے ہیں جو عمران خان کے انتقام کا شکار ہوئے۔ ہم تو اپنے دور میں نہیں روئے کہ جیل میں سہولیات میسر نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری نے جس طرح پولیس کو دیکھ کر دوڑ لگائی تو مجھے لگا کہ یہ تو میرا تھن ریس بھی جیت سکتے ہیں۔ اگر یہ صورت حال تھی تو آزادی کے نعرے لگانے کی کیا ضرورت تھی۔
یہ لوگ اللہ کی پکڑ میں آئے ہوئے ہیں
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب جذبے میں سچائی ہو تو لوگ پھانسی کے پھندے پر جھول جاتے ہیں مگر یہ لوگ تو اللہ کی پکڑ میں آئے ہیں۔
انہوں نے ججز پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کے سامنے جب یہ شخص پیش ہوا تو انہوں نے کہا کہ مجھے آپ سے مل کر خوشی ہوئی جب کہ اگلے روز جو اس کی وضاحت کی وہ اس سے بھی زیادہ مضحکہ خیز تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا سوموٹو تو ساسو نوٹس بن گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ایک بار بھی عمران خان کو نہیں پوچھا کہ آپ کی گرفتاری کس کیس میں ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ زمان پارک میں جب پولیس نے چھاپہ مارا تو پیٹرول بم مارے گئے۔ اگر عدالتی حدود سے بھی گرفتار نہیں کیا جا سکتا تو پھر شالیمار گارڈن لے جایا جائے جہاں سے پولیس گرفتاری عمل میں لائے۔
مریم نواز نے کہا کہ اس کی اپنی کابینہ کہ لوگ کہتے ہیں کہ اس نے کرپشن کرتے وقت جو ڈاکیومنٹ منظور کرایا اس کے حوالے سے ہمیں کچھ بھی معلوم نہیں تھا۔
چیف آرگنائزر ن لیگ نے کہا کہ پنکی پیرنی اتنی پردہ دار اور غیر سیاسی خاتون ہیں کہ وہ رشوت لیتے وقت گینگ کی سربراہ بنی ہوتی ہیں اور ایک پراپرٹی ٹائیکون سے 5 کیرٹ ہیرے کی انگوٹھی لی۔