پاکستان ریلوے نے کوئٹہ سے پشاور کے درمیان سفر کرنے والی واحد بڑے روٹ کی مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس کو 9 نومبر سے 13 نومبر تک معطل کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے باعث ہزاروں مسافر متاثر ہو گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر 12 تا 14 نومبر بس سروس معطل، مسافروں کے لیے مشکلات
ریلوے انتظامیہ کے مطابق ٹرین سروس کو آپریشنل وجوہات کی بنیاد پر عارضی طور پر بند کیا گیا ہے۔
جعفر ایکسپریس کو بلوچستان سمیت خیبر پختونخوا اور پنجاب کے عوام کے لیے ایک اہم سفری ذریعہ سمجھا جاتا ہے، خصوصاً ایسے حالات میں جب قومی شاہراہوں پر امن و امان کی صورتحال غیر یقینی اور ٹریفک حادثات عام ہیں۔ بلوچستان کے دور دراز علاقوں کے لوگوں کے لیے یہ ٹرین سفر نہ صرف نسبتاً سستا ہے بلکہ زیادہ محفوظ بھی تصور کیا جاتا ہے۔ ایسے میں ٹرین سروس کی معطلی نے مسافروں کو شدید مشکلات میں مبتلا کر دیا ہے۔

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ٹرین سروس کی بحالی کے لیے مرمت، انجینئرنگ اور آپریشنل بہتری کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تاہم حکام نے اس حوالے سے یہ نہیں بتایا کہ یہ آپریشنل وجوہات دراصل مرمت، ٹریک کی حالت، سیفٹی خدشات یا انتظامی ناکامیوں میں سے کس نوعیت کی ہیں۔ دوسری جانب چمن پاسنجر ٹرین معمول کے مطابق اپنے شیڈول کے تحت چلتی رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر راکٹ حملہ
کوئٹہ کے مقامی مسافر ہارون حنیف نے بتایا کہ بلوچستان میں سڑک کے ذریعے سفر کے دوران اکثر دہشت گردی کے واقعات اور حادثات پیش آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم میں سے بہت سے لوگ ٹرین کو محفوظ اور سہل سفر سمجھتے ہیں، مگر یہاں اکثر ٹرین یا تو دیر سے چلتی ہے، یا اچانک کئی دنوں کے لیے بند کر دی جاتی ہے۔ انتظامیہ کو مسافروں کی مشکلات کا احساس نہیں۔
اسی طرح ایک اور مسافر اعجاز احمد نے بتایا کہ وہ ایک خاندانی تقریب میں شرکت کے لیے گجرانوالہ جانا چاہتے تھے اور انہوں نے پہلے سے جعفر ایکسپریس کے ذریعے سفر کی منصوبہ بندی کی تھی۔ تاہم ٹرین کی اچانک منسوخی نے انہیں مجبورا نجی گاڑی کے ذریعے ایک طویل اور خطرناک سفر کرنے پر مجبور کر دیا۔

اعجاز احمد نے کہا کہ سڑکوں پر خاص طور پر پنجاب سے تعلق رکھنے والوں پر حملوں کی خبریں گھروں والوں کی پریشانی بڑھا دیتی ہیں۔ حکومت کم از کم عوام کے محفوظ سفر کا بندوبست تو کرے۔
اعداد و شمار کے مطابق جعفر ایکسپریس کی صرف دو روزہ بندش سے ٹکٹوں کی فروخت میں ہی 30 لاکھ روپے سے زائد نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بلٹی اور پارسل سروس معطل ہونے سے تجارت اور کاروباری سرگرمیوں کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور اور کوئٹہ کا ریلوے رابطہ منقطع، جعفر ایکسپریس 3 روز کے لیے معطل
ماضی میں بھی بلوچستان کی ریلوے سروس کو متعدد بار ٹریک کی خرابی، دہشت گردی، فنڈز کی کمی اور مرمت کے نظام میں ناکامیوں کے باعث متاثر کیا جا چکا ہے۔ اس وقت بلوچستان کے کئی ریلوے اسٹیشن فعال نہیں اور کئی ٹریکس پر ٹرینیں سست رفتار کا شکار ہیں۔

شہریوں، تاجروں اور مسافروں نے وفاقی حکومت، وزارت ریلوے اور بلوچستان کے نمائندوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ریلوے کو ترجیحی بنیادوں پر بحال، جدید اور محفوظ کیا جائے، کیونکہ یہ نہ صرف سفری سہولت بلکہ صوبے کی معاشی ترقی کا بھی اہم ذریعہ ہے۔













