سابق وزیراعظم نواز شریف 4 سال کی طویل علالت کے باعث لندن میں مقیم رہنے کے بعد 21 اکتوبر 2023 کو لندن سے واپس پاکستان پہنچے تھے، کہا یہ جا رہا تھا کہ نواز شریف اب پاکستان کے چوتھے وزیراعظم بننے کے لیے پاکستان آئے ہیں۔
عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کو واضح اکثریت تو حاصل نہ ہو سکی تاہم نواز شریف نے شہباز شریف کو ٹاسک دیا کہ وہ اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک اتحادی حکومت تشکیل دیں جس کے بعد شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب ہوگئے، جبکہ نواز شریف کی سیاست اور پارلیمنٹ میں دلچسپی کم نظر آنے لگی۔
یہ بھی پڑھیے نواز شریف آج 27ویں ترمیم کا ووٹ ڈالنے آئیں گے، خواجہ آصف کی تصدیق
نواز شریف 8 فروری 2024 کو عام انتخابات کے نتیجے میں پی ٹی آئی رہنماء ڈاکٹر یاسمین راشد کو شکست دے کر لاہور کے حلقے این اے 130 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، تاہم نواز شریف قومی اسمبلی اجلاسوں میں زیادہ شرکت کرتے نظر نہ آئے۔
موجودہ قومی اسمبلی کا 21واں اجلاس ابھی جاری ہے اور اس اجلاس میں آج 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دی جائے گی جس کے لیے نواز شریف اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
ریکارڈ کے مطابق 29 فروری 2024 کو موجودہ قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس طلب کیا گیا تھا اور اب تک مجموعی طور پر 21 اجلاس 149 دنوں تک جاری رہے ہیں، تاہم سابق وزیراعظم نواز شریف نے صرف 2 اجلاسوں میں 5 دن شرکت کی ہے۔ نواز شریف نے قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں 3 دن شرکت کی اور 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے وقت صرف 2 دن اجلاس میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ نواز شریف 144 دن قومی اسمبلی سے غیر حاضر رہے ہیں۔ انہوں نے بجٹ اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔ علاوہ ازیں پارلیمنٹ کا ایک مشترکہ اجلاس بھی منعقد ہو چکا ہے جس میں بھی نواز شریف غیر حاضر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے کیا نواز شریف نے اپنا کردار محدود کرلیا؟
واضح رہے کہ نواز شریف نے قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں 3 دن 29 فروری، یکم اور تین مارچ کو شرکت کی۔ اس کے بعد 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے منعقدہ 10ویں اجلاس میں 2 دن 20 اور 21 اکتوبر کو شرکت کی۔ اس اجلاس میں بھی نواز شریف نے رات ساڑھے 11 بجے شرکت کی تھی اور پھر رات 12 بجے سے چند منٹ قبل اجلاس 12 بج کر 5 منٹ تک ملتوی کر دیا گیا اور پھر دوبارہ اجلاس شروع ہونے پر نواز شریف سمیت تمام ارکان کی 2 دن کی حاضری لگائی گئی تھی۔














