آزادکشمیر میں ایک ماہ سے زائد عرصے سے حکومتی نظام مکمل طور پر مفلوج ہے، جس پر اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد نے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں پر شدید تنقید کی ہے۔
خواجہ فاروق احمد نے کہا کہ دفاتر بند ہیں، اقتدار کی لڑائی عروج پر ہے اور عوام بے یقینی کا شکار ہیں۔ انہوں نے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی پر زور دیا کہ یا تو سرنڈر کریں یا تحریکِ عدم اعتماد پیش کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ چھ ماہ سے جاری اقتدار کی جنگ ختم ہونی چاہیے کیونکہ عوام اس افراتفری سے تنگ آچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: فاروق حیدر نے وزیراعظم آزاد کشمیر سے بڑا مطالبہ کردیا
انہوں نے کہا کہ ترقیاتی عمل مکمل طور پر ٹھپ ہے، محکمہ جات کے فنڈز منجمد ہیں اور بے روزگاری عروج پر ہے، جس کی وجہ سے پڑے لکھے نوجوان شدید فرسٹریشن کا شکار ہیں اور ہر ضلع میں احتجاج معمول بن گیا ہے۔
خواجہ فاروق احمد نے 27ویں ترمیم کو پاکستان کے آئین 1973 کو دفن کرنے کے مترادف قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ آزادکشمیر کے معاملات مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے لیے ثانوی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے تحریکِ عدم اعتماد پر دستخط کرنے والے وزراء پر بھی تنقید کی کہ وہ اب بھی کابینہ میں براجمان ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم آزاد کشمیر کے نام کا اعلان اسلام آباد سے نہیں بلکہ کشمیر سے ہوگا، بلاول بھٹو
اپوزیشن لیڈر نے طنز کرتے ہوئے کہا، کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے اور وزیراعظم پر الزام لگایا کہ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری نہ کر کے آئین کی خلاف ورزی کی۔
خواجہ فاروق احمد نے مطالبہ کیا کہ جولائی 2026 کے انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو فوری فعال کیا جائے اور اسلام آباد کی سیاست چھوڑ کر آزادکشمیر کے عوامی مسائل پر توجہ دی جائے۔














