وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے 27ویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی سے منظوری پر کہا ہے کہ آج اس ایوان نے قومی اتحاد کو فروغ دیا۔ ملک کو آگے لے کر جانے کے لیے گالم گلوچ کی سیاست کو ختم کرنا ہوگا۔ آئینی عدالت کے قیام سے آج بینظیر بھٹو کی روح کو تسکین ملی ہوگی، ابھی ہم نے اور بھی بہت سے معاملات طے کرنے ہیں، لیکن مشاورت کے بغیر 18ویں ترمیم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔
آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ میں ارکان اسمبلی کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور مبارکباد دیتا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج اپوزیشن کو 19 سالوں میں آئینی عدالت کے حوالے سے یاد نہ آیا، آج انہیں یہ کورٹ تکلیف دے رہی ہے مگر میں سمجھتا ہوں اختلاف اپوزیشن کا حق ہے اور ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔
آج اس ایوان نے قومی اتحاد کو فروغ دیا، وزیراعظم کی آئینی ترمیم کی منظوری پر ارکان کو مبارکباد pic.twitter.com/OcYtX38PVc
— WE News (@WENewsPk) November 12, 2025
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم دستخط کے لیے صدر کو کب بھیجی جائے گی اور اس کی منظوری کیسے ہو گی؟
انہوں نے کہاکہ ہمیں گالم گلوچ اور افراتفری کی سیاست کو ختم کرنا ہوگا، اس وقت اللہ نے پاکستان کو عسکری اور سفارتی محاذ پر جو عزت دی، وہ اس سے قبل نہیں تھی۔
وزیراعظم نے کہاکہ معرکہ حق کے بعد جب ہم نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا اعزاز دیا تو پوری قوم نے اس کو سراہا، اب جب آئین میں اس کو شامل کیا جارہا ہے تو اس میں کیا بری بات ہے۔ قومیں اپنے ہیروز کو ایسے ہی عزت دیتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ معرکہ حق کے بعد اب ہم جس ملک میں جاتے ہیں وہاں ہمارا فقید المثال استقبال ہوتا ہے، لیکن اس سے قبل ہم نے ایسا کبھی سوچا نہیں تھا۔
وزیراعظم نے کہاکہ میں ہر اس چیز کے خلاف ہوں جو وفاق کو کمزور کرے۔ کالا باغ ڈیم ملک کے مفاد میں ہے لیکن اس سے وفاق کے کمزور ہونے کا خطرہ ہے، اس لیے میں اس کے حق میں نہیں ہوں۔
شہباز شریف نے کہاکہ ہماری اور بلاول بھٹو کی سوچ میں کوئی فرق نہیں، اتفاق رائے کے بغیر 18ویں ترمیم میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ ہم کچھ اہم معاملات پر مل بیٹھ کر بات کریں گے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی ہے۔ ترمیم کے حق میں 234 جبکہ مخالفت میں 4 ووٹ آئے، پی ٹی آئی نے اس موقع پر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
ایوان بالا (سینیٹ) میں آئینی ترمیم کی اس سے قبل ہی منظوری دی جا چکی ہے، اب وزیراعظم آئینی ترمیم صدر مملکت کو ارسال کریں گے، اور صدر کے دستخطوں کے بعد یہ آئین کا حصہ بن جائےگی۔
انہوں نے کہاکہ فوج اور رینجرز کے اخراجات وفاق برداشت کرتا ہے مگر ہم اس معاملے پر علیحدہ بیٹھیں گے اور اس پر بات کریں گے اور اتفاق نہ ہوا تو پھر کوئی بات نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم میں ووٹ کے لیے نواز شریف کی پارلیمنٹ آمد، قائد مسلم لیگ ن نے کتنے اجلاسوں میں شرکت کی؟
شہباز شریف نے کہاکہ بیٹھ کر بے شمار معاملات طے کرنے ہیں، جیسے کسٹم ڈیوٹی صوبوں کے پاس جمع ہونے کا ذکر آئین میں نہیں بلکہ اس حوالے سے صدارتی آرڈیننس جاری ہوا، ہمیں دکھوں اور سکھوں کو ملکر لے کر چلنا اور انہیں ختم کرنا ہے۔














