وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنااللّٰہ نے کہا ہے کہ اگر صدرِ مملکت ریٹائرمنٹ کے بعد خاموش اور نجی زندگی گزاریں تو انہیں استثنیٰ حاصل ہونا کوئی بری بات نہیں، تاہم اگر وہ ریٹائرمنٹ کے بعد کسی عہدے کو قبول کرتے ہیں تو استثنیٰ لاگو نہیں ہوگا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران رانا ثنااللّٰہ نے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اگر کوئی آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی کرے گا تو اسے سزا ضرور ملے گی۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی
انہوں نے سوال اٹھایا کہ سابق فوجی حکمران پرویز مشرف اور جنرل (ر) باجوہ کے ساتھ کیا ہوا؟ مشرف کے خلاف فیصلہ آیا لیکن پھر وہ فیصلہ کہاں گیا؟
مشیرِ وزیراعظم نے کہاکہ دنیا بھر میں آئینی عہدوں کو عزت دی جاتی ہے، چاہے وہ امریکا ہو یا برطانیہ۔ وہاں صدور اور وزرائے اعظم اپنی مدت ختم ہونے کے بعد بھی احترام کے مستحق رہتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں ہر دور میں کوئی نہ کوئی سابق صدر یا وزیرِ اعظم جیل میں نظر آتا ہے۔
رانا ثنااللّٰہ نے کہاکہ آرمی چیف کی تقرری کا اختیار آئین کے مطابق وزیرِاعظم کے پاس ہے، اور حالیہ تعیناتی نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کیا۔
انہوں نے واضح کیاکہ آئین میں کی جانے والی ترمیم کسی شخصیت یا سیاسی مقصد کے لیے نہیں بلکہ نظام کی بہتری کے لیے کی گئی ہے۔
ان کے مطابق آئینی عدالت کے ججوں کے انٹرویوز جوڈیشل کمیشن کرے گا، جبکہ پہلی تعیناتی وزیراعظم کی ایڈوائس پر ہوگی کیونکہ اس وقت کمیشن موجود نہیں ہوگا۔
مزید پڑھیں: 27ویں ترمیم میں ووٹ کے لیے نواز شریف کی پارلیمنٹ آمد، قائد مسلم لیگ ن نے کتنے اجلاسوں میں شرکت کی؟
واضح رہے سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت کی منظوری دے دی ہے۔ اب وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت ترمیم پر دستخط کریں گے جس کے بعد وہ آئین کا حصہ بن جائےگی۔














