لا اینڈ جسٹس کمیشن کے رکن و سابق اٹارنی جنرل مخدوم علی خان نے بھی عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مخدوم علی خان نے اپنا استعفیٰ لا اینڈ جسٹس کمیشن کے سربراہ کو بھیج دیا، اور وہ بھی 27ویں آئینی ترمیم کی وجہ سے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی
مخدوم علی خان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ جب یہ ذمے داری قبول کی تو 26 ویں ترمیم ہو چکی تھی۔ ایسے حالات میں کام کرنا خود کو دھوکا اور فریب دینے کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کے 2 اہم ججز نے 27ویں آئینی ترمیم کو آئین پر حملہ قرار دیتے ہوئے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اپنے استعفے صدر مملکت کو بھجوا دیے۔
27ویں ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی، جسٹس منصور علی شاہ
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجواتے ہوئے مؤقف اختیار کیاکہ 27ویں ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ پر کاری ضرب لگائی گئی ہے، اور یہ آئین پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ آئینی ترمیم سے انصاف عام آدمی سے دور ہوگیا اور کمزور طاقت کے سامنے بے بس ہوگیا، اس ترمیم نے عدلیہ کو حکومت کے ماتحت کردیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے صدر مملکت کو بھجوائے گئے استعفے میں احمد فراز کے اشعار بھی شامل کیے۔
27ویں ترمیم نے اس آئین کو ختم کردیا ہے، جسٹس اطہر من اللہ
سپریم کورٹ کے دوسرے مستعفی ہونے والے جج جسٹس اطہر من اللہ نے استعفے میں مؤقف اختیار کیاکہ 27ویں ترمیم نے اس آئین کو ختم کردیا ہے جس کا انہوں نے حلف اٹھایا تھا۔
مزید پڑھیں: صدر مملکت نے 27ویں آئینی ترمیم پر دستخط کر دیے، بل آئین کا حصہ بن گیا
انہوں نے لکھا کہ آئین اب محض ایک سایہ رہ گیا ہے اور وہ خاموشی کے ذریعے اپنے حلف سے غداری نہیں کر سکتے۔














