12 سال بعد لندن میں شامی سفارتخانہ دوبارہ کھل گیا، نیا قومی پرچم سربلند

جمعہ 14 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شامی وزیرِ خارجہ اسعد الشیبانی نے لندن میں واقع شامی سفارتخانے میں شام عرب جمہوریہ کا نیا پرچم لہراکر سفارتخانے کی 12 سال بعد  بحالی کا عمل مکمل کردیا۔

بشار الاسد کی حکومت کے تقریباً ایک سال قبل خاتمے کے بعد دمشق کی نئی انتظامیہ نے سفید، سیاہ اور سبز رنگوں پر مشتمل 3 ستاروں والا نیا قومی پرچم اختیار کیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل استعمال ہونے والا شامی پرچم سرخ، سفید اور سیاہ پٹیوں کے ساتھ 2 ستارے بھی رکھتا تھا۔

اسعد الشیبانی نے اپریل میں اقوامِ متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں بھی نیا پرچم لہرایا تھا، جس کے ذریعے متحدہ عرب جمہوریہ کے پرانے پرچم کی جگہ نیا قومی پرچم سرکاری طور پر نصب کیا گیا۔

مزید پڑھیں:شامی صدر احمد الشرع عالمی سطح پر نمایاں، ملک میں چیلنجز کا سامنا

شامی عرب خبر رساں ایجنسی کے مطابق، لندن میں قیام کے دوران شامی وزیر خارجہ اسعد الشیبانی برطانوی حکام کے ساتھ اہم ملاقاتیں کریں گے۔

اس ہفتے اسعد الشیبانی نے صدر احمد الشرع کے ہمراہ امریکا کا سرکاری دورہ بھی کیا، جہاں ان کی ملاقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ہوئی۔

احمد الشرع وہ پہلے شامی صدر بن گئے ہیں جنہیں وائٹ ہاؤس مدعو کیا گیا، جو کہ بشارالاسد کے بعد شام کے لیے ایک نئے دور کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، الیکشن کمیشن کی جانب سے وزراء کو نوٹس جاری

افغانستان میں دہشتگرد تنظیموں کے بڑھتے اثر و رسوخ پر روس کی وارننگ

یورپی یونین فورم کے موقع پر اسحاق ڈار کی سفارتی سرگرمیاں تیز، ڈچ وزیر خارجہ سے اہم ملاقات

سیکیورٹی خدشات: جعفر اور بولان ایکسپریس جیکب آباد میں روک دی گئیں

چترال حملے میں ملوث طالبان لیڈر ٹی ٹی پی کنٹرول کمیشن کا سربراہ مقرر

ویڈیو

شیخ حسینہ واجد کی سزا پر بنگلہ دیشی عوام کیا کہتے ہیں؟

راولپنڈی میں گرین انیشی ایٹیو کے تحت الیکٹرو بس سروس کا باضابطہ آغاز

پختون قوم پرست جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے مستقبل کو کتنا خطرہ ہے؟

کالم / تجزیہ

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت

افغان، بھارت تجارت: طالبان ماضی سے کیوں نہیں سیکھ پا رہے؟