پاکستان کے مصروف ترین علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور پر مسافروں کو جدید سہولیات فراہم کرنے کی غرض سے سیلف بورڈنگ مشینیں لگائی جارہی ہیں۔ یہ گیٹس بائیو میٹرک ٹیکنالوجی پر مبنی ہیں جو مسافروں کی شناخت کی فوری تصدیق کرکے خودکار طور پر گیٹ کھول دیں گے، جس سے امیگریشن اور بورڈنگ کا عمل محض چند سیکنڈز سے منٹوں میں مکمل ہو جائےگا۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے مشترکہ منصوبے کے تحت یہ جدید سسٹم اسلام آباد، کراچی اور لاہور کے ائیرپورٹس پر مرحلہ وار نصب کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ایئرپورٹ کا کیش لیس آپریشن، پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کی نئی سمت
لاہور میں ابتدائی گیٹس کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے اور فی الحال یہ سسٹم ٹیسٹنگ مرحلے میں ہے۔ توقع ہے کہ چند ہفتوں میں یہ مکمل طور پر فعال ہو جائے گا، جو نہ صرف مسافروں کا قیمتی وقت بچائے گا بلکہ جعلی دستاویزات یا غیر قانونی سفر کی کوششوں کی روک تھام بھی زیادہ مؤثر انداز میں یقینی بنائےگا۔
چند سیکنڈ میں چیکنگ کا عمل مکمل
عام چیکنگ کی جگہ اب بائیو میٹرک چہرے کی شناخت، فنگر پرنٹ، پاسپورٹ سکین کے ذریعے 30 سیکنڈ سے 2 منٹ میں یہ عمل مکمل ہو جائےگا، مصروف اوقات میں بھی مسافر بغیر تگ و دو کے بورڈنگ کر سکیں گے۔
اس سسٹم کی تنصیب کے بعد اب جعلی پاسپورٹ یا ویزوں کا استعمال قریباً ناممکن ہو جائے گا۔ دبئی، سنگاپور اور یورپی ایئرپورٹس کی طرز پر یہ سسٹم کام کرےگا، ڈیپارچر اور ارائیول دونوں طرف متعدد گیٹس فعال کیے جا رہے ہیں، جو جلد مسافروں کے لیے دستیاب ہوں گے۔
ایئرپورٹ حکام کے مطابق یہ منصوبہ جرمن کنسلٹنٹس کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔
حالیہ تنازع اور نئی سہولت
یہ جدید سسٹم ایسے وقت میں متعارف کرایا جا رہا ہے جب نومبر کے پہلے ہفتے میں ایف آئی اے امیگریشن ٹیموں نے کراچی، لاہور اور اسلام آباد ایئرپورٹس پر 150 سے زیادہ مسافروں کو آف لوڈ کیا تھا۔
یہ مسافر زیادہ تر سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر خلیجی ممالک جا رہے تھے، جن کے پاس درست ٹکٹیں، ملازمت کے ویزے اور دیگر دستاویزات موجود تھیں، مگر اضافی تصدیقی عمل کے نام پر انہیں پروازوں سے اتار دیا گیا۔ اس اقدام سے مسافروں کو شدید ذہنی اذیت، مالی نقصان اور سفر کے منصوبوں میں خلل پڑا۔
حکام نے پہلے اسے انسانی اسمگلنگ اور غیر قانونی ہجرت روکنے کی سخت پالیسی کا حصہ قرار دیا تھا، کیونکہ کچھ مسافر خلیجی ممالک کو ٹرانزٹ بنا کر یورپ جانے کی کوشش کرتے پائے گئے تھے۔ تاہم، شدید تنقید اور اوورسیز پاکستانیز کی شکایات پر ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل رفعت مختار نے واضح کیاکہ کوئی نئی سفری پابندی یا ایفی ڈیویٹ کی شرط عائد نہیں کی گئی۔
ان کے بیان کے بعد آف لوڈنگ کے ایسے واقعات کو روک دیا گیا اور متاثرہ مسافروں کی سہولت کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ای گیٹس جیسا خودکار سسٹم نافذ ہونے سے انسانی مداخلت کم ہوگی، جس سے من مانی آف لوڈنگ کے امکانات ختم ہو جائیں گے اور مسافروں کو شفاف اور تیز سہولت ملے گی۔
مسافروں نے نئی سہولت کو سراہتے ہوئے کہاکہ اب ایئرپورٹ پر گھنٹوں انتظار ختم ہو جائے گا اور سفر واقعی آسان ہو گا۔
ایک مسافر کا کہنا تھا کہ پہلے ایف آئی اے والوں سے ڈر لگتا تھا، اب مشین سے چیک ہوگا تو آرام سے سے جا سکیں گے۔
یہ تبدیلی لاہور ایئرپورٹ کی توسیع کے ماسٹر پلان کا حصہ ہے، جس میں 27-2026 تک نئے ٹرمینلز اور سالانہ 15 ملین سے زیادہ مسافروں کی گنجائش پیدا کرنے کا ہدف ہے۔














