پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے اسلام آباد میں گاڑیوں پر ای ٹیگز لگانے کو لازمی قرار دینے اور شہریوں کے سروے کے فیصلے پر شدید تنقید کی ہے۔
سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیسے یہ افسر شہریوں کو کہہ سکتا ہے کہ آپ نے سروے نہیں کروایا تو آپ کے گھروں میں گھسیں گے، کس قانون کے تحت آپ لوگوں کو ہراساں کرکے جبراً ان سے معلومات لیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر اسلام آباد میں گاڑیوں کے لیے ای ٹیگز لازمی قرار
انہوں نے کہا کہ کون ضمانت دے سکتا ہے کہ ہماری ذاتی معلومات ڈارک ویب پر سو سو روپے پر نہیں بکے گا، کوئی اجرتی قاتل ہمارے گھر آنا چاہے تو ان کو کون روکے گا؟ ای ٹیگ جگہ جگہ ہماری مانیٹرنگ کرے گا۔ ہماری لوکیشن کہاں جائے گی ہمیں کیا پتا۔
پلوشہ خان نے سوال اٹھایا کہ سب کو معلوم تھا کہ خودکش حملہ آور تیار ہوگئے ہیں، کسی نے ان کو نہیں روکا نہ ہی کسی نے ذمہ داری لی، لیکن آپ شہریوں کو دھمکاتے ہیں کہ آپ کے گھر میں گھسیں گے۔ کیا اس معلومات کی بنا پر کسی گھر میں چور ڈاکو گھسا تو کیا ڈی سی اور وزرات داخلہ ذمہ دار ہوں گے؟
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد کچہری کے باہر خودکش دھماکا، 12 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
انہوں نے معاملے پر رولنگ دے کر اسے کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس سے قبل 5، 5 سو روپے ڈارک ویب پر بکے ہیں جن میں چیئرمین پی ٹی اے کا ڈیٹا بھی شامل ہے۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پلوشہ خان کے خطاب کا کلپ شیئر کرتے ہوئے ان کے موقف سے اتفاق کیا اور لکھا کہ چادر چار دیواری کا ویسے تو اس حکومت میں کوئی تصور باقی ہی نہیں رہا لیکن وزارت داخلہ کی گھروں میں گھسنے کی احمقانہ پالیسی رہا سہا پردہ بھی ختم کر دے گی۔













