خیبرپختونخوا حکومت نے برطانوی جریدے دی اکانومسٹ کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر شائع رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے خلاف عالمی فورم سے رجوع کیا جائےگا۔
وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا شفیع اللّٰہ جان نے کہاکہ دی اکانومسٹ کی حالیہ رپورٹ حقائق کے منافی، غیر مصدقہ اور سیاسی مفادات پر مبنی ہے، جس میں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی کارکردگی کو جانبدارانہ انداز میں پیش کیا گیا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا بشریٰ بی بی سے متعلق ’دی اکانومسٹ‘ کی رپورٹ پر شدید ردعمل، قانونی کارروائی کا اعلان
انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں گمنام ذرائع، سنسنی خیز الزامات اور گھریلو عملے کی افواہوں کو حقیقت بنا کر پیش کیا گیا، جو صحافتی اصولوں کے منافی ہے۔
شفیع جان نے کہاکہ بشریٰ بی بی کی حکومتی معاملات میں مداخلت کے دعوے بے بنیاد ہیں اور وفاقی کابینہ، اقتصادی رابطہ کمیٹی، قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمانی کارروائی کے ریکارڈ اس کی تردید کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ کسی سرکاری افسر یا ادارے نے کبھی ایسی شکایت نہیں کی، اور سیاسی مخالفین عمران خان سے اتنے خوفزدہ ہیں کہ ہر روز کوئی نہ کوئی سازش کرتے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ بشریٰ بی بی کو جیل میں رکھنے کے باوجود مخالفین اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے کردار کشی کی کوشش کر رہے ہیں، اور دی اکانومسٹ کے آرٹیکل کے خلاف عالمی فورم پر کارروائی کی جائے گی۔
شفیع جان نے کہاکہ عمران خان نے موروثی سیاست کو پاکستان میں دفن کیا ہے، اور کسی بھی جریدے کی تحریر اس کی کریڈیبلٹی کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال نہیں ہو سکتی۔
واضح رہے کہ برطانوی جریدے دی اکانومسٹ نے سابق وزیراعظم کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے کردار پر شائع رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کی تیسری شادی نے نہ صرف ان کی ذاتی زندگی بلکہ حکومتی فیصلوں پر بھی اثر ڈالا۔
مزید پڑھیں: برطانوی جریدے کے عمران خان اور بشریٰ بی بی سے متعلق انکشافات، عون چوہدری بھی بول پڑے
رپورٹ میں کہا گیا کہ بشریٰ بی بی اہم سرکاری تقرریوں اور روزمرہ حکومتی معاملات میں اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی رہیں، جس سے فیصلوں میں روحانی مشاورت کا پہلو نمایاں ہوا۔














