وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جب نواز شریف کو نااہل کرکے سسٹم کو تہہ و بالا کیا گیا تب کسی جج کا ضمیر کیوں نہ جاگا، آج ہم نے ایسا کیا کردیا جس سے عدلیہ کی آزادی متاثر ہورہی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بتایا جائے کون سی شق عدلیہ کی آزادی پر اثرانداز ہو رہی ہے، ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن کے ذریعے ہی ہوگی۔
مزید پڑھیں: ابھی کچھ استعفے مزید بھی آئیں گے، اسپیکر پنجاب اسمبلی نے پیشگوئی کردی
انہوں نے کہاکہ آئینی کیسز سننے کے لیے آئینی عدالت قائم کردی گئی ہے اور یہ کوئی نئی بات نہیں، دنیا کے کئی ممالک میں یہ نظام رائج ہے۔
وزیر دفاع نے کہاکہ ماضی میں انہی ججز نے نواز شریف کو نااہل کرکے سسٹم کو تہہ و بالا کیا، وہی جج ٹرائل کررہے تھے اور وہی مانیٹر جج بھی تھے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران خان کے خلاف جو کیسز چل رہے ہیں ان میں مکمل طور پر جوڈیشل پراسس کو فالو کیا جارہا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ججز کو جو مراعات ملتی ہیں وہ ہماری سوچ سے بھی بالاتر ہیں، جب کہ ایک پارلیمنٹیرین کی کوئی پینشن نہیں۔ ’ہم ججز کی مراعات واپس لینے کا بالکل بھی نہیں سوچ ہے۔‘
افغانستان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر دفاع نے کہاکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ہمیں نقصان پہنچا رہی ہے، اور ہم اب نے یہ نہیں کرنے دینی، طالبان 3 مہینے کا انتظار کیوں کررہے ہیں، 3 روز میں فیصلہ کرلیں۔
مزید پڑھیں: پارلیمان اور عدلیہ کے اختیارات پر نئی بحث: ’ججز کے استعفے علامتی حیثیت رکھتے ہیں‘
انہوں نے مزید کہاکہ ہم نے 40 سال تک افغانیوں کی مہمان نوازی کی، لیکن بدلے میں ہمیں کیا ملا؟ انہی افغانیوں کے پاس دہشتگرد ٹھہرتے ہیں اور پھر پاکستانی شہریوں کا خون بہایا جاتا ہے۔














