الاقصیٰ مسجد کے 87 سالہ امام شیخ عکرمہ صبری منگل کے روز یروشلم کی ایک اسرائیلی عدالت میں پیش ہوئے، جہاں ان کے خلاف 2022 کی 2 تعزییتی تقاریر اور 2024 میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر اظہارِ افسوس کے حوالے سے ’اشتعال انگیزی‘ کے الزامات پڑھ کر سنائے گئے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب کا اسرائیلی وزیر کی مسجد الاقصیٰ میں اشتعال انگیزی پر شدید ردعمل
شیخ صبری نے اسرائیلی اقدامات کو غیرقانونی، غیرانسانی اور الاقصیٰ کی حرمت کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ مقصد فلسطینیوں کو خوفزدہ کرنا ہے۔
دفاعی وکیل خالد زبارکہ نے الزامات کو مکمل طور پر من گھڑت قرار دیتے ہوئے مزید شواہد طلب کرنے کا اعلان کیا۔ عدالت نے اگلی سماعت 6 جنوری کے لیے مقرر کر دی۔
مزید پڑھیں:الاقصیٰ پر اسرائیلی وزرا اور آبادکاروں کا دھاوا قابل مذمت ہے، وزیراعظم پاکستان
شیخ صبری کو اس سے قبل اگست 2024 میں 6 ماہ کے لیے الاقصیٰ میں داخلے سے بھی روک دیا گیا تھا۔














