پاکستان بھر کے وکلا نے 27ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کے لیے فیصلہ کن جدوجہد کا اعلان کر دیا ہے۔
صدر لاہور ہائی کورٹ بار ملک آصف نسوانہ کا کہنا ہے کہ دسمبر 2025 میں لاہور اور کراچی سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور ہائیکورٹ بار کا جنرل ہاؤس اجلاس، وکلا کی ریلی، 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج
گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ بار کے جاوید اقبال آڈیٹوریم میں آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت سینیئر وکیل منیر اے ملک نے کی جبکہ چیئرمین پاکستان بار کونسل منیر اے ملک، سابق صدر سپریم کورٹ بار اعتزاز احسن، حامد خان، لطیف کھوسہ، اشتیاق احمد خان، شفقت محمود چوہان، سابق جج لاہور ہائی کورٹ جسٹس (ر) شاہد جمیل سمیت ملک بھر سے سینئر وکلاء نے شرکت کی۔
اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف مزاحمتی لائحہ عمل طے کیا گیا۔ شرکا نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ ہر جمعرات کو ارجنٹ کیسز کے علاوہ مکمل عدالتی بائیکاٹ کیا جائے، بارز کے جنرل ہاؤس اجلاسوں کے بعد احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی اور آئندہ دنوں لاہور اور کراچی میں وکلا کنونشن منعقد ہوں گے جن میں حتمی لائحہ عمل طے ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: 27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاجاً لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی
صدر لاہور ہائی کورٹ بار ملک آصف نسوانہ نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک صرف وکلا کی نہیں بلکہ ججز کی بھی ہے۔ 27ویں ترمیم سے سب سے زیادہ نقصان ججز کا ہوا ہے۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ ججز بھی ہماری ہڑتال کی حمایت کریں گے۔ فی الحال کراچی بار، لاہور بار، پشاور بار، کوئٹہ بار سمیت ملک کی تمام بڑی بارز اس موقف پر متفق ہیں کہ 27ویں آئینی ترمیم فوری واپس لی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اعتزاز احسن، حامد خان، لطیف کھوسہ اور منیر اے ملک سمیت تمام سینیئر قیادت اس بات پر متفق ہے کہ ایک بڑی، منظم اور پرامن وکلا تحریک چلائی جائے گی۔ آل پاکستان وکلا لانگ مارچ دسمبر میں ہو سکتا ہے ۔آئینی عدالتوں کے ممکنہ بائیکاٹ کے حوالے سے بھی مشاورت جاری ہے مگر اس کا فیصلہ تمام بارز کو اعتماد میں لے کر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: کیا ہم ایک اور وکلا تحریک کی طرف بڑھ رہے ہیں؟
وکلا قیادت نے واضح کیا کہ 27ویں ترمیم عدلیہ کی آزادی، ججز کی تقرری کے شفاف نظام اور آئین کی بالادستی کے لیے خطرہ ہے، اس لیے اسے کسی قیمت پر قبول نہیں کیا جائے گا۔ تمام سینیئر قیادت میں کوئی اختلاف نہیں ہے، سب نے اجلاس میں اپنی تجویز دیں جس پر مشاورت عمل جاری ہے۔
آئندہ چند دنوں میں وکلا کنونشنز کے بعد حتمی شیڈول اور لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کر دیا جائے گا۔














