مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں جسٹس جمال مندوخیل کا تفصیلی اختلافی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے۔ اپنے اختلافی نوٹ میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ آئین کے مطابق 41 آزاد امیدواروں نے باقاعدہ طور پر سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرثانی درخواستوں کا تفصیلی فیصلہ جاری
جسٹس مندوخیل کے مطابق ان 41 امیدواروں کا معاملہ کبھی بھی سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت نہیں رہا، لہٰذا عدالت کو اختیار حاصل نہیں کہ کسی امیدوار کی حیثیت تبدیل کرے، آئین کا آرٹیکل 187 لامحدود اختیارات نہیں دیتا اور ’مکمل انصاف‘ صرف اسی معاملے میں ممکن ہے جو عدالت کے روبرو ہو۔
اختلافی فیصلے میں مزید تحریر کیا گیا کہ 41 ارکان کو ’آزاد‘ قرار دینا اختیارات سے تجاوز ہے، کیونکہ ان کے پی ٹی آئی سے تعلق کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
جسٹس مندوخیل نے کہا کہ منتخب رکن کسی جماعت میں شامل ہو جائے تو ازخود اس سے الگ نہیں ہو سکتا، اور اگر جماعت چھوڑے تو آرٹیکل 63 اے کے تحت اس کی نشست ختم ہوجاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل: جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان کا اختلافی نوٹ جاری
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ سپریم کورٹ سمیت کوئی اتھارٹی کسی رکن کے ووٹ یا حیثیت میں تبدیلی نہیں کر سکتی، اس لیے 41 امیدواروں کو آزاد قرار دینا آئین اور قانون کے منافی ہے۔
مزید یہ کہ 15 دن میں جماعت تبدیل کرنے کی اجازت دینا بھی غلط تھا۔ جسٹس مندوخیل کے مطابق اکثریتی فیصلہ حقائق کے خلاف تھا اور اس حد تک برقرار نہیں رہ سکتا۔














