پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی فرنچائز ملتان سلطانز نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور پی ایس ایل انتظامیہ کی جانب سے مکمل طور پر رابطہ منقطع کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے فرنچائز کو اپنے اگلے اقدامات خود عوام کے سامنے لانے پڑ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان سلطانر کا پی ایس ایل میں سفر اختتام پذیر، پی سی بی نے کنٹریکٹ میں شامل نہیں کیا
ملتان سلطانز کے مالک علی خان ترین نے ایکس پر شیئر کیے گئے ایک پیغام میں کہا ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران پی ایس ایل مینجمنٹ کو متعدد ای میلز بھیجی گئیں جن میں ٹیم کی ویلیوایشن اور رینیوئل لیٹر کا مطالبہ کیا گیا تاہم ان کا کوئی جواب نہیں ملا۔
ملتان سلطانز کا کہنا ہے کہ نہ صرف ای میلز بلکہ اس کے لیگل نوٹس اور چیئرمین پی سی بی کو بھیجے گئے خط کا بھی کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
مزید پڑھیے: ملتان سلطانز کے علی ترین کا پی سی بی کو دوٹوک جواب، لیگل نوٹس پھاڑ دیا
فرنچائز کے مطابق دیگر ٹیموں کے نمائندے بھی یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ ملتان سلطانز کو ویلیوایشن و رینیوئل کے عمل میں شامل کیوں نہیں کیا جا رہا لیکن اس حوالے سے بھی کوئی وضاحت موصول نہیں ہوئی۔
علی خان ترین نے سوال اٹھایا کہ پسِ پردہ بات چیت کیسے ہو جب سامنے والا بات چیت کرنے کو تیار ہی نہیں؟
مزید پڑھیں: پی سی بی کی جانب سے پابندی پر ملتان سلطانز کا مؤقف سامنے آگیا
ملتان سلطانز نے کہا ہے کہ یہ مسئلہ خفیہ طور پر حل ہونا چاہیے تھا مگر پی ایس ایل مینجمنٹ کی جانب سے مسلسل خاموشی کی وجہ سے انہیں یہ معاملہ کھلے عام اٹھانا پڑ رہا ہے۔
قانونی کارروائی سے خبردار
علی خان ترین نے خبردار کیا کہ اگر پی سی بی اور پی ایس ایل مینجمنٹ کا یہی رویہ برقرار رہا تو پھر ہمیں قانونی کارروائی کرنی پڑے گی جو کہ ان کے بقول آخری اور ناپسندیدہ آپشن ہے۔
Since the PCB will not communicate with us, here is an update we can share ourselves.
Over the past month we have sent multiple emails to the PSL management, asking for our valuation and renewal letter (which every other team has already received). But there has been no…
— Ali Khan Tareen (@aliktareen) November 19, 2025
انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ چائے بسکٹ پر بھی حل ہوسکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: پی سی بی نے ملتان سلطانز کو معطل کردیا، آئندہ سیزن میں شرکت خطرے میں، سبب کیا بنا؟
انہوں نے صورتحال کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تنازعہ انتہائی آسانی سے معمول کے مکالمے کے ذریعے حل ہو سکتا تھا مگر کمزور انا نے سادہ معاملات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔
ان کے مطابق حالات کو دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ معاملہ جلد حل نہیں ہوگا تاہم وہ اب بھی امید رکھتے ہیں کہ بہتر فیصلے سامنے آئیں۔













