معروف ٹی وی میزبان شاہزیب خانزادہ کے ڈرامے ’کیس نمبر 9‘ نے اپنی ابتدائی اقساط ہی سے ناظرین کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ ڈرامہ ملک میں دفاتر اور اداروں میں جنسی ہراسانی اور ریپ جیسے سنگین مسائل کو نہ صرف موضوع بناتا ہے بلکہ قانونی و تفتیشی نظام کی خامیوں اور پیچیدگیوں کو بھی نمایاں کرتا ہے۔
حالیہ قسط میں شامل ایک ڈائیلاگ نے سوشل میڈیا پر خاصی توجہ حاصل کی ہے، جس میں جسٹس عائشہ ملک، جسٹس منصور علی شاہ اور پارلیمانی سپریمیسی کا حوالہ دیا گیا۔ مذکورہ ڈائیلاگ میں کہا گیا ہے کہ ’جسٹس منصور علی شاہ ملک کے چیف جسٹس ہوتے اگر 26 ویں آئینی ترمیم کر کے ان کا راستہ نہ روکا جاتا‘۔
جسٹس منصور علی شاہ ملک کے چیف جسٹس ہوتے اگر 26 ویں آئینی ترمیم کرکے ان کا راستہ نہ روکا جاتا،شاہزیب خانزادہ کے ڈرامہ کیس نمبر 9 کا ڈائیلاگ pic.twitter.com/ZrdOMZmfoa
— Aatif Khattak (@MalakAatifKhan) November 19, 2025
یہ کلپ سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں شیئر کیا جا رہا ہے، جہاں صارفین مختلف آرا اور تبصرے پیش کر رہے ہیں۔ وسیم عباسی نے ڈائیلاگ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پتا لگ رہا ہے کسی صحافی نے ڈرامہ لکھا ہے۔
شاہزیب خانزادہ کے لکھے ڈرامے میں چھبیسویں ترمیم، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس منصور علی شاہ اور پارلیمانی سپریمیسی کا زکر۔۔
پتا لگ رہا ہے کسی صحافی نے ڈرامہ لکھا ہے۔— Waseem Abbasi (@Wabbasi007) November 19, 2025
شاہ زیب خانزادہ صاحب کے لکھے ہوئے ڈرامے کیس نمبر 9 کا جو کلپ انہوں نے شیئر کیا اُس میں ایک اہم سین ہے کہ جہاں وکیل صاحبہ جج کو مخاطب کرتے ہوئے کہتی ہیں:
“اگر فاضل وکیل کو ابھی بھی اعتراض ہے تو میں ان کی تسلی کے لیے چاہوں گی کہ سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کا فیصلہ سامنے رکھا… https://t.co/9Id9PuvUZv pic.twitter.com/02PFtVFL44
— Waseem Malik (@iwaseemmalik) November 20, 2025
ثاقب بشیر نے سوال کیا کہ کیا یہ واقعی اصل میں ڈائیلاگ ہے؟
کیا یہ واقعی اصل میں ڈائیلاگ ہے ؟ https://t.co/Wkqz5bEyNu
— Saqib Bashir (@saqibbashir156) November 19, 2025
واضح رہے کہ ’کیس نمبر 9‘ کو جیو ٹی وی پر نشر کیا جا رہا ہے، اس کی کہانی ریپ کی شکار لڑکی اور اس کی جانب سے انصاف کی جنگ لڑنے کے گرد گھومتی ہے۔ ریپ کی شکار لڑکی کا کردار صبا قمر نے ادا کیا ہے جب کہ ریپ کرنے والے کا کردار فیصل قریشی نے ادا کیا ہے، شاہزیب خانزدہ کی بیوی رشنا خان نے ڈرامے میں فیصل قریشی کی اہلیہ کا روپ دھارا ہے۔














