موبائل فونز پر ناقابلِ برداشت ٹیکس سے چھٹکارا، 3 دسمبر کو کیا فیصلہ متوقع ہے؟

جمعرات 20 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

رکن قومی اسمبلی سید علی قاسم گیلانی نے پاکستان میں موبائل فونز پر عائد پی ٹی اے ٹیکس کے خلاف ایک وسیع مہم شروع کر رکھی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس ٹیکس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔

واضح رہے کہ انہوں نے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بھی خط لکھا ہے، جس میں بتایا گیا کہ یہ ٹیکس غیر معقول حد تک بڑھ چکے ہیں اور لاکھوں پاکستانیوں، خصوصاً کم آمدنی والے صارفین کے لیے اسمارٹ فون کی رسائی کو ناقابلِ برداشت بنا رہے ہیں۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سید علی قاسم گیلانی نے کہا کہ انہیں یہ مہم شروع کرنے کا خیال اس وقت آیا جب انہوں نے حال ہی میں 2 موبائل فون خریدے، جن میں سے ایک تحفے کے طور پر تھا جبکہ دوسرے پر انہیں 5 لاکھ روپے تک ٹیکس ادا کرنا پڑا، جو ان کے بقول گاڑی کے ٹیکس سے بھی زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: ملک میں گاڑیوں اور موبائل فونز کی تعداد میں کتنا اضافہ ہوا ہے؟

انہوں نے کہا کہ یہ بھاری ٹیکس عوام کی قوتِ خرید کو شدید متاثر کر رہے ہیں، جبکہ اوورسیز پاکستانی سالانہ 40 ارب ڈالر بھیجنے کے باوجود ایک موبائل فون بھی مناسب ٹیکس کے بغیر ملک میں نہیں لا سکتے۔ مختلف حکومتی اراکین، آئی ٹی وزارت اور پی ٹی اے حکام بھی اس رائے سے اتفاق کرتے ہیں کہ موجودہ بھاری ٹیکس غیر مناسب ہیں، جبکہ عوام اس کا ذمہ دار اکثر پی ٹی اے کو سمجھتے ہیں۔

رکن قومی اسمبلی نے ڈبل ٹیکسیشن کو بھی سنگین مسئلہ قرار دیا اور بتایا کہ اگر کسی شہری کا فون چوری ہو جائے یا خراب ہو جائے تو نیا فون لینے پر دوبارہ پورا پی ٹی اے ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ یہ ٹیکس شناختی کارڈ کے بجائے IMEI نمبر سے منسلک ہے، جو انتہائی غیر منصفانہ اور ناقص پالیسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ٹیکس کے مکمل خاتمے کے حامی نہیں کیونکہ اس سے مقامی موبائل انڈسٹری متاثر ہو سکتی ہے، تاہم ٹیکس کی زیادہ سے زیادہ حد 50 ہزار روپے مقرر کی جانی چاہیے تاکہ عام صارفین، طلبہ اور کریئیٹرز ہائی اینڈ فونز خرید سکیں۔

مزید پڑھیں: غیر قانونی کرنسی ایکسچینج  میں ملوث ملزم گرفتار، ڈالرز اور موبائل فونز برآمد

اس سوال کے جواب میں کہ مہم اب تک کہاں پہنچی اور کامیابی کے کتنے امکانات ہیں، انہوں نے بتایا کہ حکومت کی درخواست پر انہوں نے فی الحال اپنی قرارداد مؤخر کر دی ہے، تاہم 3 دسمبر کو ہونے والے فنانس کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر سمیت تمام متعلقہ حکام کے ساتھ اس معاملے پر تفصیلی گفتگو ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ ممکن ہے کوئی بہانہ یا لالی پاپ دیا جائے لیکن ہم اس مسئلے کے حل کے لیے مضبوطی سے کھڑے ہیں اور پارٹی قیادت سمیت وزیر خزانہ سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ میرا ساتھ دیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ اسمارٹ فونز اب عیاشی کی چیز نہیں بلکہ بنیادی ضرورت ہیں، کیونکہ یہ تعلیم، سرکاری اور مالی خدمات تک رسائی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

سید علی قاسم گیلانی نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے لگائے گئے درآمدی محصولات، سیلز ٹیکس اور رجسٹریشن فیس جیسے متعدد چارجز اسمارٹ فونز کو عام آدمی کی پہنچ سے دور کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: تمام موبائل فونز، ٹیبلیٹس اور کیمروں کے لیے ایک ہی چارجر، قانون کا اطلاق ہوگیا

یاد رہے کہ قاسم گیلانی نے سوشل میڈیا پر بھی اپنا مؤقف پیش کیا اور اس بات پر زور دیا کہ متعلقہ حکام جیسے وزیرِ آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ، وزیرِ مملکت برائے خزانہ بلال کیانی اور سینیٹر سلیم منڈی والا ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

’خرابی رافیل طیاروں میں نہیں بلکہ انہیں اڑانے والے بھارتی پائلٹس میں تھی‘، فرانسیسی کمانڈر

’ایلی للّی‘ وزن گھٹانے والی ادویات کی کامیابی سے پہلی ٹریلین ڈالر کمپنی

ضمنی انتخابات: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر رانا ثنا اللہ کو 50 ہزار روپے جرمانہ

کوپ 30: موسمیاتی مذاکرات میں رکاوٹ، اہم فیصلے مؤخر

صدر آصف علی زرداری کا لبنان کے یومِ آزادی پر پیغام، لبنانی عوام کے ساتھ یکجہتی کے عزم کا اعادہ

ویڈیو

میڈیا انڈسٹری اور اکیڈیمیا میں رابطہ اور صحافت کا مستقبل

سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے حساس ڈیٹا کیوں چوری کیا؟ 28ویں آئینی ترمیم، کتنے نئے صوبے بننے جارہے ہیں؟

عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ، آئی ایم ایف کی حکومت کے خلاف چارج شیٹ، رپورٹ 3 ماہ تک کیوں چھپائی گئی؟

کالم / تجزیہ

ثانیہ زہرہ کیس اور سماج سے سوال

آزادی رائے کو بھونکنے دو

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت