دفاعی تجزیہ کار مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ بھارت سمجھتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل مسئلہ اکھنڈ بھارت ہے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کے دوران سوال کیا گیا کہ کیا پاکستان اور بھارت کے درمیان اصل مسئلہ اکھنڈ بھارت ہے؟ جواب میں مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایسا ہی ہے، ہم بھی گہرائی میں جاکر مغل ایمپائر کی بحالی کا مطالبہ کرسکتے ہیں کیونکہ انڈیا کبھی آزاد ریاست نہیں تھا، وہ برطانوی دور یا مغل ایمپائر کی صورت میں ریاست تھا۔
یہ بھی پڑھیں:علامہ اقبال کی زندگی پر ڈراما، وزارت اطلاعات نے پروڈکشن ہاؤسز سے تجاویز طلب کرلیں
انہوں نے کہا کہ قائداعظم اور علامہ اقبال کو دعائیں دینا چاہییں کہ اس وقت ہم ایک آزاد ملک ہیں، ورنہ اس وقت بھارت میں جو حال ہے وہ دو قومی نظریے کو سچ ثابت کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہندوتوا بھارت کو اکھنڈ بھارت بنانا چاہتی ہے جس میں دس ممالک شامل ہوں، جن میں افغانستان، بنگلہ دیش، نیپال، بھوٹان، مالدیپ، میانمار، سری لنکا اور تبت شامل ہیں، یہ ہندوتوا کے عزائم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں ’بندے ماترم‘ کو زبردستی مسلط کیا جاتا ہے، 1937 میں ہندوستان میں کانگریس نے حکومت بنائی تو بندے ماترم کو سرکاری اداروں میں نافذ کیا گیا۔
بھارتی وزیراعظم بھی ہزار سال کی غلامی کی بات کرتے ہیں، حالانکہ پاکستان بنے ہوئے صرف 75 سال ہوئے ہیں۔ مودی مسلم حکمرانوں کی بات کرتے ہیں، جبکہ گاندھی نے بھی 1971 میں کہا تھا کہ ہم نے 1000 سال کا بدلہ لیا۔
یہ بھی پڑھیں:سینیٹ آف پاکستان میں علامہ اقبالؒ کے یومِ پیدائش پر قراردادِ خراجِ عقیدت منظور
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوتوا کہہ رہے ہیں کہ پاکستان مادر انڈیا سے علیحدہ ہوا ہے اور اس میں صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ افغانستان بھی شامل ہے۔
افغان طالبان کے بھارت کی طرف جھکاؤ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان نے 40 سال تک افغان مہاجرین کی مثالی میزبانی کی ہے، افغان مہاجرین کو پاکستان میں مکمل آزادی حاصل تھی، جب کہ ایران نے انہیں کیمپوں میں رکھا تھا۔














