بھارت کی سب سے بڑی نجی آئل ریفائنری ریلیائنس انڈسٹریز نے امریکی پابندیوں کی ڈیڈ لائن سے قبل روسی خام تیل کی درآمد روک دی ہے۔ کمپنی کے مطابق روسی تیل کی آخری کھیپ 12 نومبر کو لوڈ کی گئی تھی، جس کے بعد مزید تیل نہیں خریدا جا رہا۔
یہ بھی پڑھیں:روسی تیل خریدنے پر پابندیاں، ریلائنس انڈسٹریز کا معاہدوں پر ازسرِنو غور
رشیا ٹو ڈے کے مطابق امریکا نے 22 اکتوبر کو نئی پابندیوں کا اعلان کیا تھا جن کا مقصد روسی توانائی شعبے پر دباؤ بڑھانا اور ماسکو کی جنگی مشینری کے لیے وسائل کی فراہمی محدود کرنا ہے۔
❗️Indian energy giant Reliance Industries completely ceases imports of Russian oil starting November 20, following international sanctions – Reuters. pic.twitter.com/sJxmm7XuCA
— 🪖MilitaryNewsUA🇺🇦 (@front_ukrainian) November 21, 2025
ان پابندیوں کے تحت کمپنیوں کو 21 نومبر تک روسی کمپنیوں Rosneft اور Lukoil سے تمام معاملات ختم کرنا تھے۔
ریلیائنس نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ 22 اکتوبر تک کیے گئے تمام پرانے معاہدوں کے تحت آنے والی کھیپوں کو ہی پورا کیا جا رہا ہے، جبکہ پابندیوں کے بعد کمپنی روسی تیل خریدنے پر کوئی فیصلہ نہیں کر سکی۔
بلومبرگ کے مطابق ریلیائنس کی ایکسپورٹ ریفائنری عالمی منڈی خصوصاً یورپ کو سپلائی جاری رکھ سکے گی۔

کمپنی نے کہا ہے کہ پابندیوں سے قبل خریدا گیا تیل جام نگر ریفائنری کے اُس حصے میں پروسیس ہوگا جو ملکی مارکیٹ کو سپلائی کرتا ہے، جبکہ 20 نومبر کے بعد آنے والی تمام کھیپیں ڈومیسٹک ٹیرف ایریا (DTA) میں وصول کی جائیں گی۔
ریلیائنس کا جام نگر کمپلیکس دنیا کی سب سے بڑی ریفائننگ سہولت ہے جس کی یومیہ استعداد 1.4 ملین بیرل ہے۔
اکتوبر میں بھارت روسی تیل کا دوسرا بڑا خریدار رہا۔ اسی دوران گجرات میں واقع ودینار ریفائنری نے بھی اپنی پیداواری صلاحیت کو 90 فیصد تک بڑھا دیا۔
یہ بھی پڑھیں:یورپی یونین کا روسی تیل و گیس پر انحصار ختم کرنے کا فیصلہ
تحقیقاتی ادارے CREA کے مطابق بھارت کی آئل درآمدات میں نجی ریفائنریوں کا حصہ 2 تہائی سے زائد ہے جبکہ سرکاری ریفائنریوں نے بھی اکتوبر میں روسی تیل کی خرید تقریباً دگنی کر دی۔
امریکا بھارت پر دباؤ کیوں ڈال رہا تھا؟
روس پر امریکا اور یورپی ممالک کی پابندیاں دراصل یوکرین جنگ کے مالی وسائل محدود کرنے کی کوشش کا حصہ ہیں۔ واشنگٹن کا خیال ہے کہ روسی تیل کی فروخت ماسکو کو جنگ جاری رکھنے کے لیے آمدنی فراہم کرتی ہے۔
🇮🇳🇷🇺 Is India’s three-year spree of buying discounted Russian crude coming to an abrupt halt? The last tankers left #BlackSea weeks ago as new U.S. #Sanctions on Rosneft and @Lukoil take effect Friday, targeting any company that continues doing business with Russia’s top oil… pic.twitter.com/OgH5mwlE0x
— Kyrylo Shevchenko (@KShevchenkoReal) November 21, 2025
روس نے پابندیوں کے بعد مشرقی اور جنوبی ایشیا، خاص طور پر بھارت کو رعایتی نرخوں پر تیل بیچ کر اپنی برآمدات بڑھائیں۔

بھارت نے اپنی توانائی ضرورت اور کم قیمت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے روسی تیل کی خریداری میں ریکارڈ اضافہ کر دیا، جس سے روس کی آمدنی کم ہونے کے بجائے کچھ عرصہ تک بڑھی۔
امریکا چاہتا تھا کہ بھارت روسی تیل کی خریداری کم کرے تاکہ روس پر معاشی دباؤ بڑھے، اسی لیے واشنگٹن نے نئی پابندیوں اور ڈیلز ختم کرنے کی ڈیڈ لائن کے ذریعے بھارتی کمپنیوں پر دباؤ بڑھایا۔














