پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہمیشہ قانون کی بالادستی، عدلیہ کی آزادی، اداروں کی مضبوطی اور آئین پاکستان کی پاسداری کے لیے کھڑی رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:27 ویں ترمیم کے خلاف کنونشن بدمزگی کا شکار، کیا وکلا تقسیم ہیں؟
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کچھ سیاسی دھڑے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے قانونی برادری میں تقسیم اور افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ عناصر اکثر بیانات جاری کرتے ہیں جو ملک کے جمہوری نظام کو نقصان پہنچانے کے لیے ہوتے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق غیر منتخب افراد کے اس طرح کے بیانات کی سخت مذمت کی جاتی ہے اور یقین دلایا گیا ہے کہ یہ کوششیں جلد ناکام ہوں گی۔

پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے واضح کیا کہ وہ صرف قومی مسائل پر اداروں کی جانب سے بیانات جاری کرنے کے لیے ہیں اور کسی بھی انفرادی یا اقلیتی بیان کو پورے قانونی برادری کی نمائندگی نہیں سمجھا جائے گا۔ قانونی برادری ہمیشہ قانون کی بالادستی اور آئین پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔
اعلامیہ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئینی عدالت کے قیام کی حمایت کا بھی اعادہ کیا گیا۔ اس ترمیم کے تحت صوبوں کی مساوی نمائندگی کے ساتھ آئینی اور سیاسی معاملات کی سماعت ممکن ہوگی، جس سے عوامی مقدمات بروقت سپریم کورٹ میں مقرر اور فیصلے کیے جا سکیں گے۔
دونوں بار باڈیز نے کہا کہ وہ ججز کی تقرری سمیت تمام عمل پر بغور نظر رکھیں گی اور ضرورت پڑنے پر اپنے تحفظات اور شکایات جنرل ہاؤسز کے فیصلوں اور قراردادوں کے ذریعے ظاہر کریں گی۔












