بِٹ کوائن گراوٹ، کیا یہ کمی حقیقی ہے یا مصنوعی؟

پیر 24 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کرپٹو کرنسی مارکیٹ میں بٹ کوائن کی حالیہ تیز گراوٹ نے عالمی اور پاکستانی سرمایہ کاروں میں تشویش پیدا کر دی ہے۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2025 کی ابتدائی ہفتوں میں بلند ترین سطح یعنی ایک لاکھ 26 ہزار ڈالر سے زائد پر پہنچنے والا بٹ کوائن اچانک 25 فیصد تک نیچے آگیا، جس سے مارکیٹ میں خوف اور بے یقینی پھیل گئی۔

یہ بھی پڑھیں:کرپٹو مارکیٹ میں شدید مندی؛ بٹ کوائن ایک ہفتے میں 13 فیصد گر گیا

یاد رہے کہ بٹ کوائن کی قیمت ایک لاکھ 26 ہزار ڈالر سے گر کر تقریبا 89 ہزار ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔

جس کے بعد دنیا بھر میں سرمایہ کاروں اور بٹ کوائن رکھنے والے افراد میں تشویش پیدا ہوئی ہے کہ آیا یہ گراوٹ فطری ہے یا کسی منصوبہ بندی اور مارکیٹ کی ممکنہ ہیرا پھیری کا نتیجہ ہے؟

ماہرین کے مطابق بٹ کوائن کی حالیہ گراوٹ کا پاکستانی مارکیٹ پر بھی براہِ راست اثر پڑا ہے۔ ماہرِ معاشیات کا کہنا ہے کہ جب عالمی سطح پر کرپٹو مارکیٹ دباؤ کا شکار ہوتی ہے تو اس کے اثرات پاکستان میں سرمایہ کاروں کے رویے میں فوراً نظر آتے ہیں۔

کرپٹو سرمایہ کار محتاط

کرپٹو ماہر ڈاکٹر اسامہ احسان کے مطابق امریکا میں شرحِ سود میں مزید کمی نہ ہونے کی توقعات، عالمی سطح پر خطرناک اثاثوں سے سرمایہ نکالنے کا رجحان، اور ڈالر کی مضبوطی وہ عوامل ہیں جنہوں نے کرپٹو سرمایہ کاروں کو محتاط کر دیا ہے۔

پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا منظم ضابطہ کار موجود نہیں

پاکستانی مارکیٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا، چونکہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا شعبہ ابھی مکمل طور پر منظم ضابطہ کار کے تحت نہیں آیا ہے، اس لیے یہاں اتار چڑھاؤ عالمی مارکیٹ کے مقابلے میں اور بھی تیز ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بٹ کوائن یا گولڈ: موجودہ وقت میں سرمایہ کاری کے لیے بہترین آپشن کیا ہے؟

سرمایہ کار عموماً خبروں اور عالمی رجحانات پر تیزی سے ردِعمل دیتے ہیں، جس سے مارکیٹ میں اچانک اوپر نیچے ہونے کی صورتِ حال پیدا ہوتی ہے۔

ماہرِ معاشیات ڈاکٹر محمد ناصر کا کہنا تھا کہ پاکستانی مارکیٹ میں بٹ کوائن کی گراوٹ کا کچھ حصہ اُن منظم حکمتِ عملیوں کا نتیجہ بھی ہوتا ہے جنہیں عالمی سطح کے بڑے سرمایہ کار یا بڑے سرمایہ لگانے والے اپناتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بٹ کوائن کی قیمت میں بڑے پیمانے پر کمی، وجوہات کیا ہیں؟

ڈاکٹر محمد ناصر کے مطابق جب یہ بڑے کھلاڑی اچانک بڑی مقدار میں کرپٹو فروخت کرتے ہیں تو عالمی قیمتیں نیچے آتی ہیں، اور اس کا فوری اثر پاکستانی سرمایہ کاروں پر بھی پڑتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں تیز کمی دیکھ کر یہاں کے چھوٹے اور غیر تجربہ کار تاجروں میں گھبراہٹ پھیل جاتی ہے اور وہ بیچاؤ شروع کر دیتے ہیں، جس سے مارکیٹ مزید دباؤ کا شکار ہو جاتی ہے۔

ان کے مطابق یہ کوئی نیا رجحان نہیں۔ کرپٹو سرمایہ کار ماضی میں بھی عالمی بڑے سرمایہ لگانے والوں کی جانب سے کیے گئے اسی قسم کے بڑے اقدامات کا خمیازہ بھگتتے رہے ہیں، اور چونکہ مقامی مارکیٹ عالمی اتار چڑھاؤ کے ساتھ براہِ راست جڑی ہوئی ہے، اس لیے اس کا گہرا اثر پاکستان پر بھی پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بٹ کوائن 1 لاکھ 20 ہزار ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

’تو جب تک پاکستان میں کرپٹو مارکیٹ مکمل اور مضبوط ضابطہ کار کے تحت نہیں آئے گی، تب تک ایسے جھٹکے مقامی سرمایہ کاروں کو متاثر کرتے رہیں گے۔‘

پاکستانی سرمایہ کاروں کو بے جا خوف

اسی طرح کرپٹو ٹریڈر طاہر نقاش کا کہنا تھا کہ پاکستانی سرمایہ کار سب سے زیادہ بے جا خوف کا شکار ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق سوشل میڈیا پر غلط معلومات، ویڈیو شیئرنگ سائٹس کے بے بنیاد تجزیے اور عالمی خبروں کی غلط تشریح بٹ کوائن کی گراوٹ کو مزید بڑھا دیتی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مارکیٹ میں ہر گراوٹ ہیرا پھیری نہیں ہوتی، لیکن یہ سچ ہے کہ بعض اوقات تبادلہ خانوں کی سطح پر مصنوعی اتار چڑھاؤ پیدا کیا جاتا ہے۔

گراوٹ مستقل نوعیت کی نہیں

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ موجودہ گراوٹ مستقل نوعیت کی نہیں بلکہ مارکیٹ کی فطری اصلاح ہے۔ بٹ کوائن کی ہیش ریٹ، سرمایہ کاروں کے طویل مدتی اعتماد اور ادارہ جاتی خریداری کے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے مارکیٹ اب بھی بنیادی طور پر مستحکم ہے۔ جب تک بٹ کوائن مخصوص قیمتوں کی حد سے نیچے نہیں جاتا، کسی بڑے بحران کا خطرہ نہیں ہے۔

’2025 کے باقی مہینوں میں بٹ کوائن کی قیمت میں بحالی کی توقع ہے، خاص طور پر دسمبر میں امریکی فیڈرل ریزرو کی پالیسیوں اور ایف ٹی ایف سرمایہ کاری کی وجہ سے۔‘

 طاہر نقاش کے مطابق قیمت 90 ہزار ڈالر سے ایک لاکھ 20 ہزار ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، اگر موجودہ سپورٹ سطح (80 ہزار ڈالر) برقرار رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp