اسرائیل نے لبنان کے ساتھ جنگ بندی کے باوجود بیروت کے جنوبی مضافات میں فضائی حملے کے دوران عسکری تنظیم حزب اللہ کے اعلیٰ فوجی عہدیدار علی طباطبائی کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے مطابق حملہ حزب اللہ کے قائم مقام چیف آف اسٹاف علی طباطبائی کو نشانہ بنا کر کیا گیا۔ حزب اللہ نے بھی اپنے بیان میں طباطبائی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے انہیں عظیم مجاہد کمانڈر قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ پر حملے تیز کرنے کی دھمکی دے دی
ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے سینیئر رہنما محمود قماطی نے موقع پر پہنچ کر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیل نے اس حملے کے ذریعے ‘سرخ لکیر عبور’ کی ہے اور تنظیم کی اعلیٰ قیادت جلد فیصلہ کرے گی کہ اس حملے کا جواب کیسے اور کب دیا جائے۔
لبنانی وزارتِ صحت کے مطابق حملے میں 5 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوئے۔ یہ حملہ کئی ماہ بعد لبنانی دارالحکومت کے اطراف میں ہونے والا پہلا بڑا فضائی حملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: لبنان میں حزب اللہ کے اسلحہ ڈپو میں دھماکا، 6 اہلکار جاں بحق
امریکا نے 2016 میں طباطبائی پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے ان کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر 50 لاکھ ڈالر تک انعام مقرر کیا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق طباطبائی حزب اللہ کی بیشتر یونٹس کی کمان سنبھالے ہوئے تھے اور انہیں اسرائیل کے خلاف آئندہ جنگ کی تیاریوں میں مرکزی حیثیت حاصل تھی۔
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے مختصر ٹی وی خطاب میں کہا کہ اسرائیل حزب اللہ کو دوبارہ منظم ہونے کی اجازت نہیں دے گا اور لبنان کی حکومت سے توقع کرتا ہے کہ وہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی اپنی ذمہ داری پوری کرے۔
دوسری جانب لبنانی صدر جوزف عون نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی حملوں کو روکنے میں کردار ادا کرے۔
پوپ لیو کے دورۂ لبنان سے ایک ہفتہ قبل حملہ
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب پوپ لیو اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے طور پر اگلے ہفتے لبنان پہنچنے والے ہیں، اور کئی لبنانی شہری اس دورے کو ملک کے لیے امید کی کرن قرار دے رہے ہیں۔
نومبر 2024 کی جنگ بندی کا مقصد اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک برس تک جاری رہنے والی لڑائی کو روکنا تھا، جو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے ایک روز بعد حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی چوکیوں پر راکٹ حملوں کے بعد شروع ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل کی دھمکیاں قابلِ قبول نہیں، ہتھیار نہیں ڈالیں گے، سربراہ حزب اللہ
تاہم اسرائیل نے اس کے باوجود لبنان میں روزانہ کی بنیاد پر حملے جاری رکھے، جن میں وہ حزب اللہ کے مبینہ ہتھیاروں کے ذخائر، جنگجوؤں اور تنظیم کی بحالی کی کوششوں کو نشانہ بناتا رہا ہے۔
اسرائیلی حکومت کی ترجمان شوش بیدروسیان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسرائیل اپنے فیصلے آزادانہ طور پر کرتا ہے اور امریکا کو پیشگی اطلاع دینا ضروری نہیں سمجھتا۔
اسرائیلی حکام کے مطابق گزشتہ ایک سالہ جنگ میں حزب اللہ کی بڑی قیادت کو نشانہ بنایا گیا، جس میں تنظیم کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کی ہلاکت بھی شامل ہے۔ دونوں ممالک 2024 سے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام لگاتے رہے ہیں۔














