وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چشمہ رائٹ بینک کینال (سی آر بی سی) منصوبے کو پی ایس ڈی پی یا ڈونر فنانسنگ کے ذریعے فوری فنڈنگ فراہم کرکے اس پرعملی کام بلا تاخیر شروع کرائے۔
یہ بھی پڑھیں: سہیل آفریدی نااہل؟ الیکشن کمیشن کا بڑا سرپرائز، تحریک انصاف کا بائیکاٹ، ہری پور ضمنی الیکشن ملتوی؟
سہیل آفریدی نے مذکورہ منصوبے میں مسلسل تاخیر پر وزیراعظم کو تحریری خط ارسال کیا ہے جس میں منصوبے کے آغاز میں وفاقی سطح پر عدم پیشرفت پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات سہیل آفریدی کے مطابق منصوبہ 35 سال گزرنے کے باوجود شروع نہ ہونا وفاق اور صوبے کے درمیان عدم اعتماد کو بڑھا رہا ہے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ چاروں صوبوں کے میگا آبپاشی منصوبوں میں سے صرف سی آر بی سی لفٹ کنال پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی حالانکہ سنہ 1991 کے واٹر اپورشنمنٹ اے کارڈ کے تحت دیگر تینوں صوبوں کے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیے: مزید 4 ججوں کے استعفے تیار، سہیل آفریدی پارٹی کے لیے بہتر کیسے؟
انہوں نے بتایا کہ سنہ 2016 میں سی سی آئی نے اس منصوبے کی فنانسنگ کا فارمولا منظور کیا تھا جس کے مطابق 65 فیصد رقم وفاق اور 35 فیصد خیبر پختونخوا کو فراہم کرنا تھی۔
وزیراعلیٰ نے الزام لگایا کہ وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کے بڑے منصوبوں کو جان بوجھ کر سردخانے میں ڈالا ہوا ہے۔
سہیل آفریدی کے مطابق ایکنیک نے اکتوبر 2022 میں 189 ارب روپے کی لاگت سے منصوبے کی منظوری دی تھی مگر تاحال عملدرآمد شروع نہیں ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ واپڈا مسلسل پروکیورمنٹ اور پری کوالیفکیشن کے مراحل میں تاخیر کر رہا ہے جبکہ لینڈ ایکوزیشن کا عمل بھی سست روی کا شکار ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی، سہیل آفریدی کا اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط
سہیل آفریدی نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے زمین کے حصول کے لیے 2024-25 میں 2 ارب روپے جاری کیے اور 2025-26 میں مزید 5 ارب روپے مختص کیے ہیں مگر وفاق کی جانب سے پی ایس ڈی پی میں صرف 100 ملین روپے کی الاٹمنٹ غیرسنجیدہ رویے کا ثبوت ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ سی آر بی سی منصوبہ دہشتگردی سے متاثرہ جنوبی اضلاع کی معیشت اور زراعت کو بدلنے میں انتہائی اہم کردار ادا کرے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ منصوبہ سالانہ 38 ارب روپے کا معاشی فائدہ دے سکتا ہے اور 2.8 لاکھ ایکڑ سے زائد زمین کو سیراب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
سہیل آفریدی نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت پی ایس ڈی پی یا ڈونر فنانسنگ کے ذریعے فوری فنڈنگ فراہم کرے اور منصوبے پر عملی کام بلا تاخیر شروع کرائے۔
یہ بھی پڑھیے: کالا باغ کی تعمیر سے متعلق علی امین کا بیان پارٹی پالیسی نہیں: اسد قیصر نے مخالفت کردی
انہوں نے خبردار کیا کہ مزید تاخیر سے صوبے کے عوام میں شدید بے چینی اور اعتماد کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔














