عبدالرزاق باجوہ جو کبھی ٹویوٹا کمپنی کی پاسو کار چلاتے تھے وقت کے ساتھ ساتھ ان کا خاندان بڑھتا گیا تو انہیں اب بڑی اور پاسو کے مقابلے میں طاقت ور گاڑی کی ضرورت تھی تو انہوں نے اپنی معلومات پوری کرنے کے بعد کرولا خریدی اور جب اس سے بھی ضرورت پوری نہ ہوئی تو دل تو چاہا کہ کوئی سیون سیٹر گاڑی خریدیں لیکن جیب نے اس کی اجازت نہیں دی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان الیکٹرک وہیکل سیکٹر میں اہم سنگ میل، مقامی طور پر اسمبل الیکٹرک کاریں لانچ
عبدالرزاق باجوہ کا کہنا ہے کہ دنیا جب آٹو انڈسٹری میں ترقی کر رہی تھی ہم مہنگے داموں وہی گاڑیاں خریدنے پر مجبور تھے جن میں جدید سہولیات تک نہیں تھیں کیوں کہ ہمارے پاس آپشنز ہی نہیں تھے لیکن پھر چین نے وہی گاڑیاں جو جاپان کی 60 لاکھ کی ہے بنا کسی سہولیات کے دستیاب تھیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے مقابلے میں اسی قیمت میں سیون سیٹر بڑی گاڑی متعارف کرائی اس میں دنیا کی ہر سہولت موجود ہے جو گاڑیوں میں ہونی چاہیے سب سے بڑی بات یہ کہ اسکا فیول ایوریج بھی کم ہے اور خوبصورت بھی ہیں۔
پاکستان میں چینی گاڑیوں کی آمد نے آٹو مارکیٹ پر اہم اور گہرے اثرات مرتب کیے ہیں، جنہیں کئی پہلوؤں میں دیکھا جا سکتا ہے، دہائیوں سے قائم جاپانی کمپنیوں (سوزوکی، ٹویوٹا، ہونڈا) کی اجارہ داری کو چینی کمپنیوں نے چیلنج کیا ہے، اب صارفین کے پاس زیادہ متبادل موجود ہیں۔
مزید پڑھیے: چینی کمپنی بی وائی ڈی الیکٹرک کاروں کی ملکہ ٹیسلا کو کس طرح مات دے رہی ہے؟
چینی کمپنیوں نے مارکیٹ میں کراس اوور ایس یو ویز (Crossover SUVs) اور نئی کمپیکٹ سیڈان جیسی گاڑیاں متعارف کرائی ہیں، جو پہلے پاکستانی مارکیٹ میں کم تھیں۔ چین الیکٹرک گاڑیوں (EVs) کا عالمی لیڈر ہے۔
چینی کمپنیاں (جیسے BYD، چنگان، MG) پاکستان میں بھی الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں کو تیزی سے متعارف کرا رہی ہیں جس سے ‘گرین موبیلٹی’ کی طرف رجحان بڑھ رہا ہے۔ چینی گاڑیاں اکثر بہتر خصوصیات (جیسے پینورامک سن روف، جدید سیفٹی فیچرز، ڈیجیٹل ڈیش بورڈ) کے ساتھ روایتی برانڈز کے مقابلے میں مسابقتی اور کم قیمتوں پر پیش کی جا رہی ہیں۔
چیئرمین آل پاکستان موٹرز ڈیلرز ایسوسی ایشن حاجی محمد شہزاد کا کہنا ہے کہ جس قیمت پر جاپان سیڈان گاڑیاں دے رہا ہے اس قیمت پر چین آپ کو جیپ دے رہا ہے جس میں وہ تمام سہولیات ہیں جو آج دنیا میں گاڑیوں میں دی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرولا ہو سوک ہو یاریز ہو یا جتنی بھی پاکستان میں مینوفکچرہونے والی گاڑیاں ہیں ان میں وہ سہولیات نہیں ہیں جو چائنیز گاڑیوں میں ہیں، سوک ایک سیلون کار ہے جو کہ اس وقت 1 کروڑ 3 لاکھ کی ہے اس قیمت پر آپ ٹسان لے لیں بی وائی ڈی لے لیں چاہیں کی یا لے لیں جس قیمت پر آپ کار دے رہے ہیں اسی قیمت میں چین اور کوریا آپ کو جیپ دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: استعمال شدہ الیکٹرک گاڑی میں بیٹری کتنی کارگر ہوتی ہے؟
محمد شہزاد کا کہنا ہے ٹویوٹا سوزوکی اور ہونڈا والے اس وقت پاکستانیوں کو 40 سال سےبیوقوف بنا رہے ہیں مہنگی گاڑیاں وہ بھی بنا سہولیات کے، یہ سب لوٹ مار میں لگے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت بھی پالیسی ہونڈا، ٹویوٹا اور سوزوکی کے لیے بناتی ہے کیوں کہ وہ تو ان کی ’بی ٹیم‘ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے کمرشل امپورٹ کا کہا جو اب تک ان کمپنیوں کی وجہ سے لٹکی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: چنگان السوین کا نیا ماڈل لانچ، تعارفی قیمت کیا رکھی؟
سینیئر صحافی محمد حمزہ گیلانی کا کہنا ہے کہ جاپانی اور چینی گاړیوں میں سب سے بڑا فرق قیمت اور ٹیکنالوجی کا ہے، جاپانی گاڑیوں کو فیول اور ہائبرڈ میں کمانڈ ہے تو اب چین نے ای وی ٹکنالوجی متعارف کرادی ہے بلکہ چین اس کا دنیا میں کنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی ان گاڑیوں کا کمال یہ کہ فیول کنزمشن نا ہونے کے برابر، سہولیات بے شمار اور ٹکنالوجی سے کیس ہیں یہی وجہ ہے چین اور جاپانی گاڑی ساز کمپنیوں میں اس وقت ٹکراؤ کی کیفیت ہے اور جیسا کہ ہم جے دیکھا کہ یاماہا پاکستان سے چا چکا ہے اور اس وقت جو صورت حال دیکھنے میں آرہی ہے لگتا یہی ہے کہ چاپانی کمپنیاں پاکستان سے انخلاء کر جائیں گی۔
حمزہ گیلانی کا کہنا ہے کہ اس وقت چین کو ای وی پر مکمل عبور ہے اور ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2030 تک فیول یا ہایئبرڈ گاڑیوں سے لوگ ای وی پر منتقل ہو چکے ہوں گے کیوں کہ فیول سے لوگ جان چھڑا رہے ہیں اور چین تو اب اس ٹیکنالوجی سے کیس ٹرکس بھی بنا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: چنگان السوین کی خریداری پر بڑی رعایت، 2 سال کی مفت سروس کی بھی پیشکش
انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی بدل چکی لیکن ہونڈا، سوزوکی اور ٹویوٹا پاکستان میں اسی پرانی ٹکنالوجی سے گاڑیاں بنا رہی ہیں اب مارکیٹ اسی کی ہے جو سہولیات اور کم قیمت پر اچھی چیز دے گا ورنہ مقابلہ نہیں کر پائے گا۔












