جنوبی پنجاب کا علاقہ چولستان 3 اضلاع بہاولپور ،بہاولنگر اور رحیم یار خان پر مشتمل ہے۔ چولستان میں کل انسانی آبادی پونے 2 لاکھ ہے اور ان چولستانیوں کا روزگار صرف اور صرف مال مویشی پالنا ہے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق وسیع وعریض صحرائے چولستان میں 20لاکھ جانور ہیں جن میں 13لاکھ بھیڑ بکریاں ،5لاکھ گائے اور 28ہزار اونٹ شامل ہیں۔
چولستان میں بھوک اور پیاس سے مرنے والے جانوروں میں اونٹ کی شرح بہت کم ہے، جبکہ گائے اور بھیڑ بکریوں کی بہت بڑی تعداد بھوک اور پیاس سے مر جاتی ہے جس سے چولستانیوں کو خشک سالی کے دوران بڑے مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
چولستان میں اونٹ میں خارش کی بیماری بھی عام ہوتی ہے جو ایک اونٹ سے دوسرے اونٹ اور جانوروں تک پھیلتی ہے لیکن اس بیماری سے بھی اونٹ کے مرنے کی شرح بہت کم ہوتی ہے۔لیکن حالی ہی میں رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد کے چولستانی علاقہ یونین کونسل ٹھنڈی چالیس آر ڈی میں فلو سے 3 دن میں 10 سے زائد اونٹ مر گئے ہیں۔
ان اونٹوں کی قیمت دو لاکھ سے لے کر 8لاکھ روپے تک بتائی جاتی ہے جو کہ ان کے مالکان مویشی پال کے لیے بہت بڑا مالی نقصان ہے۔
بتایا گیا ہے کہ ایک ہزار سے زائد اونٹوں کی آبادی رکھنے والے اس علاقے میں مختلف لوگوں کے 20 سے زائد اونٹ اب تک اس مہلک بیماری کا شکار ہو چکے ہیں۔اونٹوں کی جان لینے والی اس بیماری کے اتنے جلدی پھیلنے سے مقامی لوگ بہت پریشان ہیں کیونکہ ان کا روزگار صرف اور صرف اونٹوں اور ان کی خریدوفروخت پر منحصر ہے۔
جانوروں کے ماہرین کے مطابق اگر اس بیماری پر فوری طور پر قابو نہ پایا جا سکا تو یہ بیماری چولستان کے دوسرے اونٹوں میں بھی منتقل ہو سکتی ہے۔
مقامی اونٹ پال اللہ ڈیویا نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اونٹوں کو نزلہ اور کھانسی ہوئی اور وہ اسے معمولی بیماری سمجھتے رہے لیکن یہ بیماری ان کے اونٹوں کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی ہے اور اب تک کم از کم 10 اونٹ اس کا شکار ہو کر مر چکے ہیں۔
اتنے اونٹوں کی ہلاکت کے بعد محکمہ لائیو اسٹاک صادق آباد کی ٹیم متاثرہ علاقہ میں پہنچ کر جانوروں کی ویکسینیشن شروع کر رہی ہے، لیکن یہ بیماری بری تیزی سے ایک اونٹ سے دوسرے اونٹ میں منتقل ہو رہی ہے۔
محکمہ لائیو اسٹاک کے ڈاکٹر محمد مظہر کے مطابق ۳ دن پہلے انہیں اس بیماری کا علم ہوا جب بیماری دوسرے اونٹوں میں بھی پھیل چکی تھی۔ ان کے مطابق جب وہ اپنی ٹیم کے ساتھ متاثرہ علاقے میں پہنچے تو انہوں نے اونٹوں میں ناک سے پانی آنے اور سانس لینے میں دشواری کی علامات دیکھیں۔
لائیو سٹاک کا عملہ رحیم یارخان سے لیبارٹری کی ٹیم بھی ساتھ لے کر گیا اور انہوں نے 15اونٹوں کے خون کے نمونے لیے ہیں۔
ڈاکٹر مظہر کا کہنا ہے کہ بظاہر تو فلو اور نمونیا کی علامات لگتی ہیں مگر اس کی درست تشخیص نمونہ جات کے ٹیسٹ کے بعد ہو گی۔
ڈپٹی کمشنر رحیم یار خاں ظہیر انور جپہ کا کہنا ہے کہ متاثرہ اونٹوں کی ویکسینیشن کر دی گئی ہے جس کے بعد بیماری پر قابو پائے جانے کی امید ہے۔











