لندن میں آکسفورڈ یونین کے اہم اور تصدیق شدہ مباحثے میں پاکستان نے بڑی علمی کامیابی حاصل کر لی، جہاں بھارتی وفد عین وقت پر مباحثے سے دستبردار ہوگیا۔ بھارتی رہنماؤں کی اجتماعی پسپائی کے بعد پاکستان کو آکسفورڈ یونین میں بلامقابلہ فتح مل گئی۔ یہ اعلان پاکستان ہائی کمیشن لندن کی جانب سے کیا گیا۔
ہائی کمیشن کے مطابق آکسفورڈ یونین میں طے شدہ مباحثے کے لیے بھارت کی جانب سے جنرل ایم ایم نروا، ڈاکٹر سبرامنیم سوامی اور سچن پائلٹ کے نام فائنل تھے، تاہم تینوں مقررین نے عین وقت پر شرکت سے انکار کر دیا۔
The Oxford Union’s 27 November 2025 debate on the motion “This House Believes That India’s Policy Towards Pakistan Is a Populist Strategy Sold as Security Policy” collapsed after Sachin Pilot, Dr. Subramanian Swamy, and General M. M. Naravane withdrew at the last minute
Their… pic.twitter.com/RWsCEaJdbN
— Narramuss (@narramuss) November 27, 2025
اس کے بعد بھارتی وفد کی جانب سے چند غیر معروف اور کم درجے کے مقررین کی پیشکش کی گئی، جسے آکسفورڈ یونین نے مباحثے کے معیار کے خلاف قرار دے کر مسترد کر دیا۔
پاکستانی وفد میں جنرل (ر) زبیر محمود حیات، سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور ڈاکٹر محمد فیصل لندن میں مباحثے کے لیے موجود تھے۔ ہائی کمیشن کے مطابق بھارتی اعلیٰ سطحی مقررین کی دستبرداری نے نہ صرف مباحثے کی ساکھ متاثر کی بلکہ جامعہ آکسفورڈ کو بھی خفت سے دوچار کیا۔

مباحثے کی قرارداد یہ تھی کہ ’بھارت کی پاکستان پالیسی محض عوامی جذبات بھڑکانے کی حکمت عملی ہے‘ اور بھارتی وفد اسی بحث سے راہِ فرار اختیار کرتا دکھائی دیا۔ ہائی کمیشن کا کہنا ہے کہ بھارتی وفد کی عدم شرکت نے غیر جانبدار علمی فورم پر بھارتی بیانیے کی کمزوری کھل کر بے نقاب کر دی۔
پاکستان ہائی کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی رہنما میڈیا پر بلند آہنگ بیانات تو دیتے ہیں مگر علمی دلائل اور مکالمے کا سامنا کرنے سے گھبراتے ہیں۔ آکسفورڈ میں طلبہ کی اکثریت بھارتی ہونے کے باوجود بھارتی پینل نے ووٹنگ اور براہِ راست سوالات کا سامنا کرنے سے انکار کیا۔
پاکستانی سفارتکاروں کے مطابق بھارت کی نام نہاد سیکیورٹی پالیسی ممکنہ منطقی سوالات کا وزن نہ اٹھا سکی اور مباحثہ شروع ہونے سے پہلے ہی بھارتی وفد نے خود کو تنقید اور جواب دہی سے بچانے کے لیے پیچھے ہٹ کر اسے سبوتاژ کر دیا۔

ہائی کمیشن نے اس واقعے کو مئی 2025 سے جاری بھارتی سفارتی ناکامیوں کا تسلسل قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے دلیل، مکالمے اور مضبوط قانونی مؤقف کے ساتھ مباحثہ جیتنے کی تیاری کی تھی، جبکہ بھارت نے ایک بار پھر پسپائی کو ہی حکمت عملی بنایا۔
پاکستانی وفد کے مطابق آکسفورڈ یونین میں بھارتی عدم شرکت نہ صرف بین الاقوامی سطح پر بلکہ بھارت کے اپنے عوام کے سامنے بھی ایک بڑا سوالیہ نشان بن چکی ہے۔














