پاکستانی دفتر خارجہ نے تاجکستان میں افغانستان کی سرحد کے قریب چینی شہریوں پر ہونے والے دہشتگرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے چین اور تاجکستان کی حکومتوں اور عوام سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
دفترِ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پاکستان نے اس بزدلانہ کارروائی کو انتہائی قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہتھیاروں سے لیس ڈرون کے استعمال نے افغانستان سے جنم لینے والے خطرے کی سنجیدگی اور حملہ آوروں کی ڈھٹائی کو بے نقاب کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے افغانستان سے تاجکستان پر ڈرون حملہ اور فائرنگ، 3 چینی باشندے ہلاک
ترجمان نے کہا کہ پاکستان، جو بارہا افغان سرزمین سے ہونے والی دہشتگردی کا شکار ہوا ہے، اپنے چینی دوستوں اور تاجک شراکت داروں کے دکھ اور تکلیف کو بخوبی سمجھتا ہے اور ان کے غم میں برابر کا شریک ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان مستقل طور پر اس مؤقف پر قائم ہے کہ افغان سرزمین کو پڑوسی ممالک یا کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ دہشتگرد عناصر کی بارہا افغان سرزمین سے کارروائیاں اور افغان طالبان کی سرپرستی میں ان کی موجودگی پورے خطے اور عالمی برادری کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہے۔
یہ بھی پڑھیے افغان طالبان کی پشت پناہی سے ٹی ٹی پی خطے کے لیے سنگین خطرہ، اقوام متحدہ کی کمیٹی کا انتباہ
پاکستان نے زور دیا کہ افغان سرزمین سے کام کرنے والے دہشتگرد گروہوں کے سہولت کاروں، مالی معاونین اور منصوبہ سازوں کے خلاف ٹھوس اور قابلِ تصدیق کارروائی ہی اس بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کا واحد راستہ ہے۔
پاکستان نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ چین، تاجکستان اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ امن، استحکام اور سلامتی کے لیے بھرپور تعاون جاری رکھے گا۔













