روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے نئے امن منصوبے کے کچھ پہلوؤں پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن خبردار کیا کہ اگر یوکرین جنگ بندی کی شرائط قبول نہیں کرتا تو روسی افواج ڈونباس میں پیش قدمی جاری رکھیں گی۔
یہ بھی پڑھیں:پیوٹن کا ’سوجا اور زخمی‘ ہاتھ، روسی صدر کس بیماری کا شکار ہوگئے؟
پوٹن نے یوکرینی صدر وولوڈیمیر زیلنسکی کو قانونی طور پر مزید جائز رہنما نہ ماننے کا بھی دعویٰ کیا، اور کہا کہ یوکرین کے صدارتی انتخابات کی تاخیر معاہدے کو ناممکن بناتی ہے۔

امریکی اور یوکرینی حکام نے منصوبے کا مختصر ورژن تیار کیا ہے، جس پر مبینہ طور پر یوکرین نے رضامندی دی، اور اگلے ہفتے امریکی ایلچی ماسکو جائیں گے تاکہ پوٹن سے مذاکرات کریں۔ پوٹن نے کہا کہ کچھ شقیں ماسکو کے لیے قابل قبول ہیں، لیکن روس پر غیر جارحیت کی پالیسی تحریری طور پر درج کرنے کی شق کو مضحکہ خیز قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں:آن لائن محبوبہ کی طرف سے زہریلی شراب کا تحفہ، روس نے کیسے اپنے افسر کو مارنے کا یوکرینی منصوبہ ناکام بنایا؟
صدر نے یورپی رہنماؤں پر بھی تنقید کی اور خبردار کیا کہ روسی موقف کے خلاف مزید دباؤ ناکام ہو سکتا ہے۔














