2009 کے قتل عام کا حکم شیخ حسینہ نے دیا، بنگلہ دیش کمیشن کا انکشاف

پیر 1 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنگلہ دیش میں 16 سال قبل ہونے والی پُرتشدد بغاوت کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ درجنوں سینیئر فوجی افسروں سمیت قتل عام کو حکم سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے دیا تھا۔

2009 میں ڈھاکا سے شروع ہونے والی اور ملک بھر میں پھیل جانے والی 2 روزہ بغاوت کے دوران بارڈر گارڈز بنگلہ دیش کے مشتعل اہلکاروں نے 74 افراد کو ہلاک کیا تھا، جن میں کئی اعلیٰ فوجی افسران بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں:شیخ حسینہ کو اپنی ہی قائم کردہ عدالت نے سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا

یہ واقعہ حسینہ کے دوبارہ برسرِ اقتدار آنے کے چند ہی ہفتوں بعد پیش آیا، جس سے ان کی حکومت شدید عدم استحکام کا شکار ہوئی۔

گزشتہ برس طلبا کی قیادت میں ہونے والی تحریک کے نتیجے میں حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہوا، جس کے بعد محمد یونس کی سربراہی میں قائم عبوری حکومت نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے نیا کمیشن تشکیل دیا۔

78 سالہ شیخ حسینہ اس وقت بھارت میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور بنگلہ دیش واپسی کے عدالتی احکامات کو نظرانداز کر رہی ہیں۔

کمیشن کی اتوار کو جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ کی قیادت میں اس وقت کی عوامی لیگ حکومت براہِ راست اس بغاوت میں ملوث تھی۔

مزید پڑھیں: حسینہ واجد کو سزائے موت، بنگلہ دیش میں کہیں جشن، کہیں ہلچل

حکومت کے پریس آفس کے مطابق کمیشن کے سربراہ اے ایل ایم فضل الرحمان نے بتایا کہ سابق رکنِ پارلیمنٹ فضل نور تپوش ’مرکزی رابطہ کار‘ کے طور پر کام کر رہے تھے اور حسینہ کے اشارے پر قتل عام کا منصوبہ آگے بڑھایا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ تحقیقات میں ’ایک غیر ملکی طاقت‘ کے ملوث ہونے کے شواہد بھی واضح طور پر سامنے آئے ہیں۔

بعد ازاں پریس کانفرنس میں فضل الرحمٰن نے الزام عائد کیا کہ بھارت نے اس قتل عام کے بعد ملک کو غیر مستحکم کرنے اور ’بنگلہ دیشی فوج کو کمزور‘ کرنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: آمرانہ حکمرانی سے سزائے موت تک، شیخ حسینہ کا سیاسی سفر کیسا رہا؟

ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کی افواج کو کمزور کرنے کی سازش طویل عرصے سے جاری تھی۔

بھارت نے تاحال ان الزامات پر کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔

شیخ حسینہ کی بھارت سے قربت، اقتدار سے برطرفی کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنی ہے۔

مزید پڑھیں: ’شیخ حسینہ کو نہیں بھارتی بالادستی کو سزائے موت سنائی گئی‘، بالآخر تاریخ کا فیصلہ سامنے آگیا

عبوری وزیرِ اعظم یونس نے کمیشن کی رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ قوم کئی برسوں سے 2009 کے قتل عام کی حقیقی وجوہات سے بے خبر رہی۔

ان کے بقول، کمیشن کی رپورٹ کے ذریعے اب آخرکار حقیقت سامنے آگئی ہے۔

اس واقعے کی پہلے کی تحقیقات میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا کہ برسوں سے جمع شدہ غصہ، کم تنخواہوں اور نامناسب رویے پر اہلکاروں کی شکایات کو نظرانداز کیے جانے سے یہ بغاوت پھوٹی۔

تاہم یہ تحقیقات شیخ حسینہ کے دورِ حکومت میں ہوئی تھیں، اور ان کے مخالفین ابتدا سے ہی الزام عائد کرتے رہے تھے کہ انہوں نے اپنی سیاسی طاقت مضبوط کرنے اور فوج کو کمزور کرنے کے لیے اس بغاوت کی سازش کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور ہائیکورٹ کے حکم کو سیاسی رنگ دینے کا معاملہ عدالت پہنچ گیا

پی ٹی آئی چیئرمین نے وزیراعظم سے ملاقات اور مذاکرات کے دعوے کی تردید کر دی

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا میں فوری جنگ بندی پر اتفاق

زمین کے اندر چھپا پانی، وہ راز جس نے دنیا کو عالمگیر آگ سے بچایا

ڈھاکا ایئرپورٹ: دھند کے باعث پروازوں کا نظام متاثر، متعدد بین الاقوامی پروازیں متبادل ہوائی اڈوں پر منتقل

ویڈیو

پی آئی اے نجکاری: ماضی میں پرائیوٹائز ہونے والے ادارے بہتر ہوئے یا بدتر؟

کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں؟

یو اے ای کے صدر کا دورہ پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر، حکومت کا عمران خان کے ساتھ ممکنہ معاہدہ

کالم / تجزیہ

پی آئی اے کی نجکاری، راست اقدام

منیر نیازی سے آخری ملاقات

فقیہ، عقل اور فلسفی