صدر آصف زرداری کا بنوں حملے پر اظہارِ افسوس، دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ

منگل 2 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صدرِ مملکت آصف زرداری نے بنوں میں ہونے والے مسلح حملے میں اسسٹنٹ کمشنر شمالی وزیرستان سمیت 4 افراد کی شہادت پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اپنے تعزیتی بیان میں صدر نے شہدا کے اہلِ خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مرحومین کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے لیے صبرِ جمیل کی دعا کی۔

یہ بھی پڑھیں: بنوں میں سرکاری گاڑی پر حملہ، اسسٹنٹ کمشنر سمیت 4 افراد شہید، 3 زخمی

صدر آصف زرداری نے دہشت گردی کے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وطنِ عزیز کے دشمنوں، خصوصاً بیرونی پشت پناہی سے سرگرم دہشت گرد عناصر کا مکمل خاتمہ قومی اتفاقِ رائے اور مربوط حکمتِ عملی کے تحت کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوم دہشت گردی کے خلاف متحد ہے اور ایسے حملے ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتے۔

مزید پڑھیں:بنوں میں امن کمیٹی کے دفتر پر خارجیوں کا حملہ، 7 افراد جاں بحق

صدرِ مملکت نے حملے میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی اور متعلقہ اداروں کو ہدایت کی کہ حملہ آوروں کی فوری گرفتاری اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

فیض حمید اب عمران خان کے خلاف گواہی دیں گے، فیصل واوڈا

پی ٹی آئی صوبے میں ایسے حالات پیدا کر رہی ہے جو گورنر راج کی راہ ہموار کرسکتے ہیں، بلاول بھٹو

وزیراعظم شہباز شریف کی ترکمانستان کے صدر سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر اتفاق

کورونا وبا: انسانیت بیچین تھی لیکن سمندری مخلوق نے سکھ کا سانس لیا

9 مئی فوج کے سینے میں زخم، فیض حمید کی سزا آنے والے فیصلوں کی ابتدا ہے، عمار مسعود

ویڈیو

کوئٹہ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سفری سہولت کا آغاز، گرین بس منصوبے میں پنک بسوں کا اضافہ

فیض حمید کو سزا، اگلا کون؟ عمران خان سے متعلق بڑی پیشگوئی

خضدار کی سلمٰی جو مزدوری کی کمائی سے جھونپڑی اسکول چلا رہی ہیں

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹجی کا تاریخی تناظر

سیٹھ، سیاسی کارکن اور یوتھ کو ساتھ لیں اور میلہ لگائیں

تہذیبی کشمکش اور ہمارا لوکل لبرل