قومی کمیشن برائے اقلیت حقوق بل میں کیا ہے اور اپوزیشن نے اس بل پر احتجاج کیوں کیا؟

منگل 2 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قومی کمیشن برائے اقلیت حقوق بل 2025 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، 160 اراکین نے تحریک کی حمایت اور 79 اراکین نے مخالفت کی جبکہ شدید نعرے بازی کے بعد اپوزیشن اراکین ایوان سے چلے گئے۔

پیپلز پارٹی نے بھی بل کی حمایت کی البتہ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی قادر پٹیل نے مخالفت کی اور ایوان سے چلے گئے، سینیٹر عبد القادر اور ایمل ولی خان نے بھی بل کی مخالفت کردی۔

مزید پڑھیں: ‘اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ ریاستی اور مذہبی فرض،’ قومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق کا بل پارلیمنٹ سے منظور

بل پیش کرنے کے دوران پی ٹی آئی نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ’ناموس رسالت زندہ باد، نعرہ تکبیر، اللہ اکبر‘ کے نعرے لگائے، شدید نعرے بازی کے باعث اسپیکر اور وزیر قانون نے ہیڈ فون لگا لیے۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رکن عبد القادر پٹیل نے کہاکہ ناموس رسالت پر کوئی ترمیم نہیں ہونے دیں گے، یہ بل اس وزیراعظم نے منظور کیا تھا جس نے قادیانیوں کو کافر قرار دیا تھا اور اس کی اپنی داڑھی نہیں تھی، آقا کی حرمت کا مسئلہ ہے، میں وزیر قانون سے اپیل کرتا ہوں کہ بل کو نہ چھیڑیں تاکہ یہ نا ہو کہ کوئی تبدیلی کا دروازہ کھل جائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بل پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آرٹیکل 75 کے تحت اگر صدر مملکت کوئی بل اعتراضات کے ساتھ واپس بھیجتے ہیں تو صدر نے جو اعتراضات کیے ہوتے ہیں ان کو دور کیا جاتا ہے اس بل پر صدر نے 8 اعتراضات کیے تھے لیکن انہیں دور نہیں کیا گیا، صدر کے اعتراضات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے، بل کے تحت کمیشن کو بہت اختیار دیے گئے ہیں جو کہ کسی بھی اور کمیشن کے پاس نہیں ہیں۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ یہ اقلیتوں کے حقوق کا بل ہے، یہ انتہائی اہم قانون ہے، اقلیتوں کی تعریف کی وضاحت کردی گئی ہے، قیدی نمبر 804 کو کچھ نہیں ہوگا، جو باتیں ہم آج کررہے ہیں سر یہ صرف سیاست ہے،  خدارا سیاست برائے سیاست نہ کرے، 14 سال سے یہ بل سپریم کورٹ نے ریفر کیا ہوا تھا اور پھر سال سے یہاں زیر التوا ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ بل میں ناموس رسالت سے متعلق کوئی چیز ایسی نہیں ہے، ہماری جانیں بھی قربان ہوں آقا صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پر، اگر بل میں کوئی ایک لفظ بھی ایسا ہو تو بتا دیں لیکن معاملے پر سیاست نہ کریں۔

مشترکہ اجلاس سے قومی کمیشن برائے حقوق اقلیت بل 2025 کی شق وار منظوری لی گئی، جے یو آئی ف کی عالیہ کامران نے شق 35 حذف کرنے کی ترمیم پیش کی جو کثرت رائے سے منظور کرلی گئی اور وزیر قانون نے شق واپس لے لی۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے اس بل کو پہلے آرٹیکل 75(1) کے تحت اسلامی اصولوں سے مطابقت کے خدشات پر واپس بھیجا تھا۔

بعد ازاں اگست 2025 میں ایوانِ صدر میں علما و مشائخ کے ساتھ مشاورت کے بعد بل میں ترامیم کی گئیں اور اسے مکمل طور پر قرآن و سنت کے مطابق بنا دیا گیا تھا۔

مشترکہ اجلاس سے منظور شدہ بل کے تحت 18 رکنی اقلیتی حقوق کمیشن تشکیل پائے گا، جس کی سربراہی غیر مسلم چیئرپرسن کرے گا اور کم از کم 10 ارکان مختلف اقلیتی برادریوں سے ہوں گے، کمیشن کو سوموٹو کارروائی، تحقیقات اور استغاثہ کے لیے سفارشات بھیجنے کا اختیار ہوگا، کمیشن کے ساتھ نیشنل کونسل برائے اقلیتیں بھی قائم کی جائے گی جو بین المذاہب ہم آہنگی اور مشاورتی کردار ادا کرے گی۔

بل کے تحت کمیشن نوکریوں کے کوٹے، تعلیمی مواقع اور آئینی حقوق کے نفاذ کی نگرانی کرے گا اور اقلیتوں کی فلاح کے لیے قومی ایکشن پلان لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب کے بعد بلوچستان میں بھی منارٹی کارڈ کا اجرا، اقلیتوں کو الگ کیوں کیا جا رہا ہے؟

’علاقائی دفاتر قائم کیے جائیں گے تاکہ اقلیتوں کو مقامی سطح پر شکایات اور خدمات تک آسان رسائی مل سکے، کمیشن کو وفاقی بجٹ سے مستقل فنڈنگ فراہم کی جائے گی تاکہ اس کی کارروائیاں بلا تعطل جاری رہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

یوکرین تنازع کا حل اتنا آسان نہیں، ٹرمپ کا اعتراف، پاک بھارت جنگ رکوانے کا پھر ذکر

ٹیکساس: بم بنانے اور خودکش حملے کی دھمکی دینے والا افغان گرفتار

سعودی کابینہ نے مالی سال 2026 کے لیے 1.313 ٹریلین ریال کے بجٹ کی منظوری دے دی

لڑائی کی خواہش نہیں لیکن جنگ چھڑ گئی تو مکمل تیار ہیں، پیوٹن کی یورپی ممالک کو تنبیہ

بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے امیر اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی خالدہ ضیا کی عیادت

ویڈیو

چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کے معاملے پر شہباز شریف نواز شریف سے کیوں نہ ملے؟

کھجور کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات بنانیوالی والی پاکستانی کمپنی

پنجاب کالج کہوٹہ کیمپس ترکھیاں میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فیئر 2025 کا انعقاد

کالم / تجزیہ

کرکٹ کا سچا خادم اور ماجد خان

بابر اعظم کو ‘کنگ’ کیوں کہا جاتا ہے؟

بھٹو نیپا چورنگی میں کیوں زندہ نہیں؟