افغان طالبان رجیم کی سخت پابندیوں اور سفاکانہ حکمرانی کے تحت افغانستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں جاری ہیں۔ ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور اقتصادی مشکلات نے ہزاروں افغان خاندانوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کا مسئلہ افغان عوام سے نہیں، افغان طالبان رجیم سے ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
افغان میڈیا کے مطابق، نوجوان تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہیں اور کم تنخواہ پر کام کرنے کے باوجود اپنی بنیادی ضروریات پوری نہیں کر پا رہے۔
افغان طالبان رجیم سخت پابندیوں کی آڑ میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں مصروف
افغان عوام کی زندگیاں اور بنیادی حقوق طالبان کی سفاکی اور دہشت گردانہ حکمرانی کی بھینٹ چڑھ گئے
بے روزگاری اور اقتصادی مشکلات نے ہزاروں افغان خاندانوں کی زندگی اجیرن کر دی@pajhwok @ReutersPakistan pic.twitter.com/ionBDGqrnB— Media Talk (@mediatalk922) December 3, 2025
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ سیاسی عدم استحکام اور طالبان کی نااہلی کی وجہ سے ملک میں سرمایہ کاری اور معاشی بحالی ممکن نہیں۔
ماہرین نفسیات کے مطابق بڑھتی غربت اور بے روزگاری کے باعث نوجوانوں میں نفسیاتی دباؤ اور خودکشی کے رجحانات بڑھ رہے ہیں۔ جبکہ سینٹر فار سیویلیئنز ان کانفلیکٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں شہریوں کی حفاظت کی صورتحال انتہائی خطرناک ہے۔
مزید پڑھیں: افغان طالبان رجیم اور فتنہ الخوارج نفرت اور بربریت کے علم بردار، مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب
افغان طالبان کی قیادت کی سفاکی، خواتین پر پابندیاں اور معاشی بحران نے ملک کو شدید مشکلات میں دھکیل دیا ہے، جس سے عام افغان شہریوں کی زندگی مزید دشوار ہو گئی ہے۔














