ہر سال 3 دسمبر کو دنیا بھر میں معذور افراد کا عالمی دن اس عزم کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ معاشرے میں وہ تمام رکاوٹیں ختم کی جائیں جو جسمانی کمزوری کے باعث کسی بھی شہری کو مکمل زندگی گزارنے سے روکتی ہیں۔
لیکن آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں یہ دن محض ایک رسمی کارروائی محسوس ہوتا ہے کیونکہ شہر میں سہولیات کی وہ بنیادی شکل بھی میسر نہیں جو ایک معذور شہری کی آزادانہ نقل و حرکت کے لیے ضروری ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معذوری کمزوری نہیں، فوڈ پانڈا رائیڈر کی حوصلہ افزا داستان
مظفرآباد کی گلیاں، بازار، عوامی دفاتر اور پبلک پوائنٹس وہ تمام بنیادی تقاضے پورے نہیں کرتے جو کسی بھی بیسٹ پریکٹس شہر میں معذور افراد کے لیے لازمی سمجھے جاتے ہیں۔

نہ وہیل چیئر کے لیے تیار شدہ راستے موجود ہیں نہ اسٹیٹ آفسز اور اہم عمارتوں میں رسائی کے لیے ریمپ نہ ہی سڑک پار کرنے کے محفوظ پوائنٹس، جسمانی معذوری کے ساتھ جینے والے شہریوں کے لیے شہر گویا مسلسل رکاوٹوں کا ایک جال بن چکا ہے۔
پیدائشی معذوری کے باعث وہیل چیئر پر انحصار کرنیوالے مظفرآباد کے رہائشی محمد عدیل کے مطابق مسئلہ صرف جسمانی کمزوری کا نہیں بلکہ شہر کے ڈھانچے کی کمزوری کا ہے۔
مزید پڑھیں: دائیں بازو سے محروم سریا کاٹنے والے خضر حیات معذوری کو مصیبت نہیں آزمائش سمجھتے ہیں
’ہمارے لیے شہر کا ہر راستہ ایک چیلنج ہے، دفاتر میں داخل ہونا ہو بازار جانا ہو یا سڑک پار کرنا ہر جگہ ہمیں یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ شاید اس شہر کی تعمیر میں ہماری موجودگی کو کبھی مدنظر ہی نہیں رکھا گیا۔‘
رسائی کے اس بحران کے باعث معذور افراد عملی طور پر اپنے گھروں تک محدود ہونے کو ترجیح دیتے ہیں۔

معذور افراد اس بات پر زور دیتے ہیں کہ حکومت کو رسائی کے مسئلے کو عارضی اقدامات سے نہیں بلکہ مستقل اور سوچے سمجھے منصوبوں کے ذریعے حل کرنا ہوگا۔
وہ چاہتے ہیں کہ شہر کی تعمیر و ترقی میں انہیں برابر شہری سمجھا جائے اور انفراسٹرکچر ایسے اصولوں کے تحت تیار کیا جائے جو ہر فرد کے لیے قابلِ استعمال ہو۔
مزید پڑھیں: متعدد ایوارڈز جیتنے والی ڈی آئی خان کی آرٹسٹ حنا پروین نے معذوری کو کیسے ہرایا؟
ان کے مطابق مظفرآباد میں وہیل چیئر کے لیے مخصوص راستوں کی فراہمی سرکاری و نجی عمارتوں میں درست زاویے والے ریمپس اور اسپتالوں و تعلیمی اداروں میں مناسب سہولیات کی شمولیت نہ صرف ضرورت ہے بلکہ بنیادی شہری حق ہے۔
جب تک شہری منصوبہ بندی میں یہ نکات شامل نہیں کیے جائیں گے معذور افراد کی شمولیت خود مختاری اور باعزت زندگی کا سفر ادھورا ہی رہے گا۔














