سوئی میں وڈیرہ نورعلی چاکرانی کا 100 سے زائد ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈالنے کا اعلان

ہفتہ 6 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں پاکستان ہاؤس میں بلوچ ریپبلیکن آرمی (براہمداغ بگٹی گروہ) کے بڑے کمانڈر وڈیرہ نورعلی چاکرانی نے اپنے 100 سے زائد ساتھیوں کے ہمراہ ریاست کے سامنے سرنڈر کرتے ہوئے ہتھیار ڈال دیے۔

میرآفتاب بگٹی کی موجودگی میں سرنڈر کرنے والے افراد سے پاکستان سے وفاداری کا حلف بھی لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ناراض بلوچ کی اصطلاح میڈیا کی پیدا کردہ، سرنڈر کرنے والوں سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان

اس موقع پر حکام نے ہتھیار پھینکنے کے فیصلے کو نہایت مثبت اور حوصلہ افزا پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قدم نہ صرف ریاستی اداروں پر اعتماد کا اظہار ہے بلکہ وطن سے محبت، امن دوستی اور ڈیرہ بگٹی میں ترقی و استحکام کے عزم کی بھی واضح علامت ہے۔

حکام نے سرنڈر کرنے والوں کے اقدام کو قابلِ تعریف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کی آغوش میں واپسی کا یہ فیصلہ ڈیرہ بگٹی کے ہر گھرانے کے لیے امید کی ایک نئی کرن ہے۔

ان افراد نے ثابت کیا ہے کہ اصل وقاراورعزت جنگ و مزاحمت میں نہیں بلکہ امن، اتحاد اورترقی میں ہے۔

ساتھ ہی پہاڑوں میں موجود دیگر فراریوں سے بھی اپیل کی گئی کہ وہ ہتھیار چھوڑ کر واپس قومی دھارے میں شامل ہوں، کیونکہ اُن کے بچوں اور آنے والی نسلوں کا مستقبل امن و استحکام سے جڑا ہوا ہے، نہ کہ تصادم اور بے یقینی سے۔

مزید پڑھیں: تشدد پسندی قابل قبول نہیں، وفاقی حکومت بلوچستان میں امن کی بحالی کے لیے تعاون کرے گی، وزیراعظم شہباز شریف

حکام کا کہنا تھا کہ آخر کب تک بھتہ خوری، بے چینی اور خوف کا سلسلہ جاری رہے گا؟ اب وقت ہے کہ ڈیرہ بگٹی کے لوگ مل کر ایک محفوظ اور خوشحال مستقبل کی بنیاد رکھیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ڈیرہ بگٹی اس وقت ہی حقیقی ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا جب اس کے تمام باشندے متحد ہو کر امن کا علم بلند کریں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کا خیر مقدم

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے وڈیرہ نور علی چاکرانی اور ان کے 100 سے زائد ساتھیوں کی قومی دھارے میں شمولیت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے قابلِ تحسین قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہتھیار ڈالنے والوں نے پاکستان کا پرچم اٹھا کر امن کے ایک نئے سفر کا آغاز کیا ہے، جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ریاست نے بات چیت اور مفاہمت کے دروازے کبھی بند نہیں کیے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کے مسائل طاقت سے نہیں مذاکرات سے حل ہوں گے، تحریک انصاف

وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ریاست مخالف عناصر کے خلاف انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز بھرپور انداز میں جاری ہیں، تاہم جو لوگ ہتھیار پھینک کر آئینِ پاکستان کو تسلیم کرتے ہیں، انہیں گلے لگانے کا عمل بھی اسی جذبے کے ساتھ جاری رکھا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق ریاست کی نرمی کو کمزوری سمجھنے والوں کو سخت پیغام ہے کہ ایسے عناصر کا آخری دم تک تعاقب کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امن کی جانب یہ قدم نہ صرف ڈیرہ بگٹی بلکہ پورے بلوچستان کے لیے مثبت پیش رفت ہے، اور حکومت اُن تمام افراد کو خوش آمدید کہتی ہے جو تشدد چھوڑ کر ترقی، ہم آہنگی اور استحکام کی راہ اپنانا چاہتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp