مغربی افریقا کے ملک بنین میں ایک مبینہ فوجی بغاوت سامنے آئی ہے جہاں مسلح افواج کے ایک گروہ نے سرکاری ٹیلی وژن پر براہِ راست خطاب کرتے ہوئے حکومت تحلیل کرنے اور صدر پٹریس تالون کو برطرف کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خود کو ‘ملٹری کمیٹی فار ریفاؤنڈیشن ‘کہنے والے فوجیوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ تالون اب ملک کے صدر نہیں رہے۔
یہ بھی پڑھیے: جنوبی کوریا میں مارشل لا لگانے والے صدر کیخلاف مواخذے کی تحریک کامیاب
فوجی کمیٹی نے اعلان کیا کہ ملک کی تمام سرحدیں بند کر دی گئی ہیں جبکہ تمام سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں بھی معطل کر دی گئی ہیں۔
فرانسیسی سفارتخانے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا ہے کہ صدر کی سرکاری رہائش گاہ کے قریب کیمپ گیژو میں فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ تاہم ابھی تک صورتحال کی مکمل تفصیلات سامنے نہیں آسکی ہیں۔
صدر پٹریس تالون کی موجودہ جگہ کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ وہ 2016 سے ملک کے صدر کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: جنوبی کوریا صدر نے گھٹنے ٹیک دیے، مارشل لا کے نفاذ پر عوام سے معافی مانگ لی
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گزشتہ ماہ بنین کی پارلیمنٹ نے صدارتی مدتِ ملازمت 5 سے بڑھا کر سات سال کر دی تھی، البتہ مدت کی زیادہ سے زیادہ حد 2 ہی رکھی گئی تھی۔












