ٹرمپ کی نئی دھمکی، بھارت سے چاول اور کینیڈا سے کھاد پر بھاری محصولات کا عندیہ

منگل 9 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت اور کینیڈا کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات میں نمایاں پیشرفت نہ ہونے کی صورت میں ان ممالک کی زرعی درآمدات پر نئے محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

صدر ٹرمپ نے اس ضمن میں عندیہ دیا ہے کہ بھارت سے آنے والے چاول اور کینیڈا سے درآمد ہونے والی کھاد پر نئے محصولات عائد کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت امریکا تجارتی کشیدگی: مودی کی قوم سے اپنی مصنوعات استعمال کرنے کی اپیل

وائٹ ہاؤس میں ایک اجلاس کے دوران جہاں انہوں نے امریکی کسانوں کے لیے کئی ارب ڈالرکے امدادی پیکج کا اعلان کیا، وہیں بھارت سمیت دیگر ایشیائی ممالک سے ہونے والی زرعی درآمدات پر سخت تنقید کی۔

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ درآمدات مقامی کسانوں کے لیے چیلنج بن رہی ہیں، اس لیے امریکی حکومت محصولات کو مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے مقامی پیداوار کا تحفظ کرے گی۔

انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ امریکی کسانوں کے لیے12  ارب ڈالر کی معاشی امداد فراہم کرے گی، جو ان محصولات سے حاصل ہونے والی آمدنی سے پوری کی جائے گی جو امریکا  اپنے تجارتی شراکت داروں سے وصول کر رہا ہے۔

ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکا  ’ٹریلیئنز آف ڈالرز‘ جمع کر رہا ہے، اور کہا کہ دوسرے ممالک نے برسوں تک امریکا  سے فائدہ اٹھایا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے بھارت کو چابہار بندرگاہ پر 6 ماہ کی پابندیوں سے چھوٹ دیدی

زرعی درآمدات کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ یہ امداد زرعی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ضروری ہے، خاص طور پر اس مہنگائی اور کم قیمتوں کے پس منظر میں جسے وہ سابقہ حکومتوں کی میراث قرار دیتے ہیں۔

’کسان قومی اثاثہ ہیں، امریکا  کی ریڑھ کی ہڈی کا حصہ۔، محصولات کا دباؤ ڈالا جانا امریکی زرعی شعبے کی بحالی کی حکمت عملی کا اہم جز ہے۔‘

مذاکرات کے دوران بھارت خاص طور پر زیرِ بحث آیا، جہاں ایک لوزیانا کے کاشتکار نے امریکی بازار میں بھارتی چاول کی درآمدات کو جنوبی ریاستوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی دفاعی برتری کا دباؤ، بھارت ایک ہی وقت میں امریکا اور روس سے جدید ٹیکنالوجی خریدنے پر مجبور

جب ٹرمپ کو بتایا گیا کہ امریکی ریٹیل مارکیٹ میں چاول کی 2 بڑی برانڈز بھارتی کمپنیوں کی ملکیت ہیں تو انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے، ہم اس کا بندوبست کر لیں گے۔

’یہ بہت آسان ہے… محصولات دو منٹ میں مسئلہ حل کردیتے ہیں، انہیں ڈمپنگ نہیں کرنی چاہیے، میں نے اس بارے میں پہلے بھی سنا ہے۔ یہ قابلِ قبول نہیں۔‘

ٹرمپ نے کینیڈا سے آنے والی کھاد پر بھی سخت محصولات عائد کرنے کا عندیہ دیا تاکہ مقامی پیداوار کو فروغ مل سکے۔

مزید پڑھیں: امریکا۔بھارت دفاعی معاہدہ: ٹرمپ کی دوہری محبت

’کھاد کی بڑی مقدار کینیڈا سے آتی ہے، اور اگر ضرورت پڑی تو ہم اس پر سخت محصولات لگائیں گے تاکہ مقامی صنعت کو تقویت ملے۔ ہم سب کچھ یہاں پیدا کرسکتے ہیں۔‘

گزشتہ دہائی میں بھارت اور امریکا  کے درمیان زرعی تجارت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، بھارت امریکا  کو باسمتی اور دیگر اقسام کا چاول، مصالحہ جات اور بحری مصنوعات برآمد کرتا ہے، جبکہ امریکا  سے بادام، کپاس اور دالیں درآمد کی جاتی ہیں۔

تاہم سبسڈیز، منڈی تک رسائی اور خصوصاً چاول اور چینی کے حوالے سے عالمی تجارتی تنظیم میں شکایات سب کچھ  برداشت کیا ہے، دونوں ممالک کے مذاکرات میں وقفے وقفے سے تناؤ پیدا کرتے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp