پاکستان تحریک انصاف کی سینیئر رہنما شیریں مزاری نے سیاست سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں آج سے پی ٹی آئی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہوں جبکہ دوسری جانب تحریک انصاف کے سینیئر رہنما فیاض الحسن چوہان نے بھی تحریک انصاف کو خیر باد کہہ دیا ہے۔
جیل سے رہائی کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیریں مزاری نے کہا کہ ریاستی علامتوں کو نشانہ بنانے کی سب کو مذمت کرنی چاہیے۔ 9 اور 10 مئی کے پر تشدد واقعات قابل مذمت ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے ہر قسم کے انتشار کی ہمیشہ مذمت کی ہے۔ آج سے میں تحریک انصاف یا کسی بھی سیاست جماعت کا حصہ نہیں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میرے بچے، والدہ اور میری صحت میری ترجیح ہے، ریاستی ادارے سپریم ہوتے ہیں۔ گرفتاری کے دوران 10 سے 12 روز میں میری صحت بہت خراب ہوئی اور اس دوران میری بیٹی کو بہت تکلیف سے گزرنا پڑا۔
شیریں مزاری نے کہا کہ جی ایچ کیو، پارلیمان اور سپریم سپریم کورٹ جیسے اداروں پر چڑھائی کرنا درست نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں شیریں مزاری، یاسمین راشد، خسرو بختیار اور علی ساہی بھی گرفتار، کریک ڈاؤن جاری
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی نیب کے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کے کارکنوں نے ملک گیر احتجاج کیا تھا اور اس دوران کئی اہم املاک پر حملے بھی کیے گئے تھے جس کی پاداش میں کریک ڈاؤن کے دوران گرفتاریاں کی گئی تھیں اور شیریں مزاری بھی اس کی زد میں آئیں۔
شیریں مزاری کو پہلی مرتبہ 12 مئی بروز جمعہ کو گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے 16 مئی کو ان کی رہائی کا حکم دیا تو اسلام آباد پولیس نے اڈیالہ جیل سے رہائی کے فوراً بعد ان کو دوبارہ گرفتار کر لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں شیریں مزاری اور سینیٹر فلک شیر ناز رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار
عدالتی حکم پر 22 مئی کو ایک بار پھر شیریں مزاری کی رہائی عمل میں آئی مگر پولیس نے پھر ان کو گھر نہ جانے دیا اور تیسری مرتبہ گرفتار کر لیا جس پر عمران خان نے بھی اپنے رد عمل کا اظہار کیا تھا کہ ہمارے کارکنوں اور رہنماؤں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔
اب 23 مئی کو جب عدالتی احکامات پر شیریں مزاری کی رہائی عمل میں آئی ہے تو انھوں نے پریس کانفرنس کرتےہوئے سیاست سے ہی کنارہ کشی کا اعلان کر دیا ہے۔
ریاست اور اداروں سے ٹکرانا سیاست دانوں کا کام نہیں ہوتا: فیاض الحسن چوہان
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیئر رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا اس پر میں دکھی ہوں۔ ریاست اور اداروں سے ٹکرانا سیاست دانوں کا کام نہیں ہوتا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیاض چوہان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خدمت کرتا رہوں گا۔ میں گزشتہ ایک سال سے پارٹی میں کھڈے لائن لگا ہوا تھا۔ میں نے عمران خان کو کہا تھا کہ ہمیں پر تشدد راستہ اختیار نہیں کرنا چاہیے تھا۔ سیاست کرتا رہوں گا مگر آج سے میرا تحریک انصاف کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
فیاض الحسن چوہان نے پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔۔ pic.twitter.com/1LDQe41hPi
— Sanam Jamali🇵🇰 (@sana_J2) May 23, 2023
ان کا کہنا تھا کہ میں نے عمران خان کو بتایا کہ ہم قائد اعظم محمد علی جناح کے پیروکار ہیں اس لیے ریاست کے ساتھ ٹکراؤ کی پالیسی چھوڑ دیں لیکن اس بنیاد پر میرا زمان پارک میں داخلہ بند کر دیا گیا۔
فیاض چوہان نے کہا کہ میں عمران خان خان کو دوبارہ وزیراعظم پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں مگر انھوں نے جو لوگ اپنے ارد گرد اکٹھے کیے ہیں وہ ان کو درست مشورہ نہیں دے رہے۔
فوج کے ساتھ محبت میرے میں رچی بسی ہوئی ہے
انہوں نے کہا کہ سیاست میں انتہا پسندی اور انتشار ہمیں نہیں لانا چاہیے۔ فوج کے ساتھ محبت میرے میں رچی بسی ہوئی ہے۔
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ میں نے عمران خان کو پیغام بھیجا کہ پی ڈی ایم کے خلاف جدوجہد کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ رہا ہونے پر میں نے پوچھا کہ میری گرفتاری پر عمران خان نے کوئی ٹوئٹ کی یا نہیں تو مجھے بتایا گیا کہ نہیں ایسی کوئی بات سامنے نہیں ہوئی۔ یہ سن کر تو میں دنگ رہ گیا کیوں کہ ہم فیملی کے 4 لوگ گرفتار تھے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو شیریں مزاری اور دیگر یاد رہے مگر میں یاد نہیں آیا۔ میں کچھ ماہ سے عمران خان کو آڈیو میسج بھیجتا رہا کہ مجھے ملنے کے لیے 5 منٹ دے دیے جائیں مگر ان کے کانوں میں یہ بات ڈال دی گئی تھی کہ یہ فوج کا بندہ ہے۔
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر پارٹی کی بھرپور ترجمانی کرتا رہا مگر کسی نے یاد نہیں رکھا۔ میڈیا ایڈوائزر بنانے کے 5 دن بعد میرا زمان پارک اور بنی گالہ میں داخلہ بند تھا۔
عمران خان کے کہنے پر چوہدری سروس،عون چوہدری کے خلاف پریس کانفرنس کی
انھوں نے کہا کہ مریم نواز کے کہنے پر تھانے میں مجھ پر تشدد کیا گیا۔ افسوس اس بات کا تھا کہ میڈیا پر ہر کسی کو مجھے جواب دینا پڑتا تھا۔ میں نے عمران خان نے کہنے پر چوہدری سرور، عون چوہدری اور علیم خان کے خلاف بھی پریس کانفرنس کی۔
فیاض چوہان نے کہا کہ ہماری حکومت جانے کے بعد ساڑھے 3 مہینے میں 36 پریس کانفرنسز کیں۔ خان کے خلاف جب بھی کسی نے بات کی میں نے جواب دیا۔
انھوں نے کہا کہ پنجاب میں جب تحریک انصاف کی حکومت بنی تو مجھے سائیڈ لائن کر دیا گیا مگر پرویز الٰہی نے میری عزت بچائی اور اپنا ترجمان بنا لیا ورنہ میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں تھا۔